مسلمانوں کی موب لانچنگ معاملے میں سپریم کورٹ نے مہاراشٹر سمیت 6 ریاستوں کو نوٹس بھیج کر مانگا جواب

سی پی آئی سے جڑی تنظیم نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی طرف سے داخل عرضی پر جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس جے بی پاردیوالا کی بنچ نے سماعت کی۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے ملک میں مسلمانوں کے خلاف گئو رکشکوں کے بڑھتے پرتشدد واقعات اور موب لنچنگ کو لے کر مرکزی حکومت اور 6 ریاستوں کے پولیس سربراہان کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ایک مفاد عامہ عرضی پر سماعت کے دوران یہ نوٹس جاری کیا۔ اس عرضی میں گزشتہ چھ مہینوں میں سامنے آئے معاملوں کو لے کر معاوضہ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ عرضی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) سے جڑی تنظیم نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی جانب سے داخل کی گئی ہے۔ اس پر سماعت 28 جولائی کو جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس جے بی پاردیوالا کی بنچ میں ہوئی۔ عرضی میں تحسین پوناوالا معاملے میں 2018 میں سپریم کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی کو لے کر فکرمندی ظاہر کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ سے سبھی ریاستوں کو 2018 کے سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ 6 ریاستوں ہریانہ، مدھیہ پردیش، بہار، راجستھان، اڈیشہ اور مہاراشٹر کو نوٹس جاری کر جواب مانگا۔ عرضی دہندہ خاتون تنظیم نے موب لنچنگ میں مردوں کے قتل کے بعد ان کے پیچھے چھوٹ گئی فیملی کی خواتین کا معاملہ اٹھایا ہے۔ عرضی دہندہ کے وکیل کپل سبل نے عدالت عظمیٰ سے معاملے کو ہائی کورٹ میں نہ بھیجنے کی گزارش کی۔

کپل سبل نے بنچ سے کہا کہ گزشتہ مرتبہ جب وہ عدالت عظمیٰ پہنچے تب انھیں ہائی کورٹس میں جانے کے لیے کہا گیا تھا۔ سبل کا کہنا ہے کہ ’’اگر ایسا ہوا تو مجھے مختلف ہائی کورٹس میں جانا پڑے گا، لیکن متاثرین کو کیا ملے گا؟ دس سال بعد دو لاکھ روپے کا معاوضہ! موب لنچنگ کے سلسلے میں تحسین پوناوالا معاملے میں 2018 کے فیصلے کے باوجود یہ حالت ہے۔ میرے پاس کیا ترکیب ہے، میں کہاں جاؤں گا۔‘‘ اس کے بعد بنچ نے سماعت کا مطالبہ منظور کرتے ہوئے سبل سے کہا کہ وہ عرضی پر متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔