سوشل میڈیا کے دور میں لوگوں کی آواز دبائی جا رہی ہے: راہل گاندھی

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ مرحوم راجیو گاندھی بار بار سفر کر کے عوام کی آواز سنتے تھے اور پھر اس آواز کو پوری قوم کی آواز میں تبدیل کرنے کے لئے مختلف راستے تلاش کرتے تھے

ویڈیو گریب
ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے جمعہ کے روز ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے مرحوم والد اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کس طرح لوگوں سے ملاقات کرتے تھے اور ان کو غور سے سنتے تھے لیکن اب سوشل میڈیا کے دور میں لوگوں کی آوازیں دبائی جا رہی ہیں۔ راہل گاندھی نے کہا کہ آج کی سیاست کا المیہ یہ ہے کہ میڈیا، واٹس ایپ، ٹویٹر اور فیس بک کی اس دنیا میں آوازوں کو دبا دیا جاتا ہے۔

دو دن کے اندر جاری ہونے اس دوسری دوسری ویڈیو میں راہل گاندھی اپنے والد راجیو گاندھی کی مختلف تصویریں ظاہر کر رہے ہیں جن میں وہ لوگوں سے بات کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ تصویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے راہل گاندھی کہتے ہیں ’’اس تصویر کو دیکھیں۔ وہ سماعت کر رہے ہیں۔ وہ اسی طرح مسلسل عوام کو سنا کرتے تھے روابط قائم کرتے تھے۔ وہ ہجوم میں لوگوں کو سنتے تھے اور فوری طور پر ان کی آواز کو عملی جامہ پہنانے کے لئے فیصلہ لیتے تھے۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ مرحوم راجیو گاندھی بار بار سفر کر کے عوام کی آواز سنتے تھے اور پھر اس آواز کو پوری قوم کی آواز میں تبدیل کرنے کے لئے مختلف راستے تلاش کرتے تھے۔


راہل گاندھی نے الزام عائد کیا کہ آج کئی بہترین آوازیں موجود ہیں لیکن وہ بولنے کے لئے جدوجہد کر رہی ہیں، انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور انہیں اجارہ داری کے ذریعے کچلا جا رہا ہے۔ میڈیا کو آج آمرانہ طریقہ سے کچلا جا رہا ہے۔

راہل گاندھی نے کہا، ’’یہ آواز معمولی نہیں بلکہ خدا کی آواز ہے اور سے بڑھ کر کوئی دوسری چیز ہو ہی نہیں سکتی۔ یہ ایک واحد آواز نہیں ہے۔ یہ لاکھوں اور لاکھوں آوازیں ہیں جو ایک ساتھ بولتی ہیں۔ جب وہ بولتے ہیں تو ایک بہت بڑی طاقت پیدا ہوتی ہے۔‘‘

راہل گاندھی نے کہا کہ ان کے والد راجیو گاندھی اپنے دوروں کے دوران نہ صرف لوگوں سے رابطہ قائم کرتے تھے بلکہ وہ دراصل ان کی ضروریات کو سمجھنے کی کوشش بھی کرتے تھے۔ وہ لوگوں کو غور سے سنتے تھے اور سمجھ جاتے تھے کہ وہ ان سے کیا کہنا چاہتے ہیں۔ ان کا لوگوں تک پہنچنا اور ان کی آواز کو سننا مجھے آج تک یاد ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔