اعظم خان بری ہوئے، 2019 میں دائر ہوا تھا ہتک عزت کا کیس
آر ایس ایس اور شیعہ عالم کلب جواد کی شبیہ کو خراب کرنے اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے پر اعظم خان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اعظم خان کو 2019 میں لکھنؤ کے حضرت گنج تھانے میں درج ہتک عزت کے مقدمے میں راحت ملی ، انہیں بری کر دیا گیا ۔ ایڈووکیٹ ضمیر نقوی نے 2019 میں اعظم خان کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، انہوں نے الزام لگایا کہ حکومتی لیٹر ہیڈز کا غلط استعمال کرتے ہوئے، انہوں نے آر ایس ایس اور شیعہ عالم کلب جواد کو بدنام کیا، ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا، اس طرح قومی اور بین الاقوامی سطح پر ان کی شبیہ کو داغدار کیا۔ لکھنؤ میں ایم پی ایم ایل اے عدالت نے انہیں بری کر دیا۔
سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان کے اوپر زمین پر قبضے اور چوری سمیت 100 سے زیادہ مقدمات ہیں ۔ ان کوتقریباً دو سال جیل میں گزارنے کے بعد حال ہی میں جیل سے رہا کیا گیا ہے۔ اعظم خان کی رہائی کے بعد سیاسی حلقوں میں چرچے ہیں۔
جمعہ یعنی 7 نومبر کو انہوں نے لکھنؤ میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو سے ملاقات کی۔ اکھلیش یادو سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا، "میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ میٹنگ میں کیا ہوا، میں صرف اتنا کہوں گا کہ یہ رشتوں کی میٹنگ تھی، کوئی نئی میٹنگ نہیں، یہ صرف سیاسی رشتے نہیں ہیں، بلکہ اس دور سے (یعنی اکھلیش یادو کے والد کا دور) جب ہم صرف ایم ایل اے تھے اور کوئی یقین نہیں تھا کہ ہم کبھی حکومت بنائیں گے۔"
اعظم خان نے یہ بھی کہا کہ 'ہمیں مستقبل میں بھی حکومت بنانے کی امید ہے، فرق صرف اتنا ہوگا کہ ہمیں پتہ نہیں تھا کہ حکومت کا کام کیا ہے، ہم تو بس اتنا سمجھتے تھے کہ وہاں بیٹھے آخری شخص کی آنکھیں دیکھیں کہ وہ کیسے نم ہیں، اگر آنسو ہیں تو انہیں پونچھیں، اگر وہ بے بس ہیں تو حکومت اس کا سہارا بنے، ہمیں نہیں معلوم تھا کہ حکومت کا کام ان کے خاندانوں کو تباہ کرنا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔