’مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں کونہیں ملتا انصاف‘، دھرم سنگھ بن چکےاختر کا الزام

اخترعلی اپنے کنبہ کے دیگر 12 لوگوں کے ساتھ گزشتہ دنوں ہندو مذہب میں شامل ہو گئے اور اب امید لگائے بیٹھے ہیں کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت ان کے بیٹے کے قاتلوں کے خلاف کارروائی کر کے انھیں انصاف دلائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بیٹے کے قاتلوں کو سزا نہیں ملنے اور پولس کے ذریعہ قتل معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ نہ کرائے جانے سے مایوس اختر علی نے گزشتہ دنوں مذہب اسلام ترک کرتے ہوئے ہندو مذہب اختیار کر لیا اور اب یہ امید لگائے ہوئے ہیں کہ یوگی حکومت انھیں انصاف دلائے گی۔ اتر پردیش کے باغپت میں اختر علی نے اپنے دیگر 12 اہل خانہ کے ساتھ ہندو مذہب اختیار کیا اور اس کے لیے ’ہندو یوا واہنی‘ کی نگرانی میں باضابطہ ہَون کا اہتمام کیا گیا تھا۔ سبھی 13 لوگوں کو پوجا پاٹھ کے دوران باضابطہ ہندو مذہب میں شامل کیا گیا۔

دھرم سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے مذہب تبدیل کرنے کے اسباب کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’’پی ایم مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں کو ایک نظر سے نہیں دیکھا جا رہا ہے۔ مجھے انصاف چاہیے اور اسی لیے میں نے ہندو مذہب اختیار کیا۔‘‘ دھرم سنگھ کی فیملی کا کہنا ہے کہ اب انھیں یوگی حکومت سے انصاف کی امید ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر قتل واقعہ کی جانچ سی بی آئی سی بھی کرائی جائے۔ ہندو مذہب اختیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اسلام مذہب میں رہ کر قاتلوں کو سزا نہیں مل سکتی کیونکہ مسلم دبنگوں نے ہی قتل کا واقعہ انجام دیا ہے اور مسلم سماج بھی ہمارے ساتھ کھڑا نہیں ہے۔

مذہب بدل کر دھرم سنگھ بن چکے علی اختر نے اپنے پورے گھر والوں کے ساتھ مذہب تبدیل کرنے کا حلف نامہ ایس ڈی ایم کو سونپ دیا ہے اور ضلع مجسٹریٹ نے اس کی تصدیق بھی کر دی ہے۔ اس دوران بھی دھرم سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی تھی کہ مودی جی کے ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ مناسب سلوک نہیں ہوتا اور مجھے انصاف چاہیے۔

واضح رہے کہ جس طرح علی اختر نے اپنا نام دھرم سنگھ رکھ لیا ہے اسی طرح ان کے بیٹوں دلشاد نے اپنا نام دلیر سنگھ، نوشاد نے نریندر اور ارشاد نے کوی رکھ لیا ہے۔ تینوں کی بیویاں، دو پوتے اور چار پوتیاں بھی ہندو مذہب اختیار کرنے والوں میں شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Oct 2018, 8:07 PM