مودی راج میں اور میلی ہوئی گنگا

ایک آر ٹی آئی کے جواب میں مرکزی حکومت نے مانا ہے کہ 2014 میں گنگا کے 100 ملی لیٹر پانی میں وشٹھا کولیفارم بیکٹیریا کی تعداد 31000 تھی جو کہ 2017 میں بڑھ کر 49000 ہو گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 میں برسراقتدار ہونے کے بعد پورے جوش کے ساتھ جن منصوبوں کا اعلان کیا تھا ان میں سے ایک ’نمامی گنگے‘ تھا جس پر اب تک ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ یہ منصوبہ ویسے تو گنگا کو صاف و شفاف بنانے کے لیے شروع کیا گیا تھا لیکن ایک آر ٹی آئی کے جواب میں حکومت نے جو کچھ کہا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ گنگا صاف ہونے کی جگہ مزید میلی ہو گئی ہے۔

دراصل ’انڈیا ٹوڈے‘ نے آر ٹی آئی کے ذریعہ گنگا سے متعلق وزارت سے اس کی صفائی اور شفافیت کی تفصیل مانگی تھی جس کے جواب میں حکومت نے جو کچھ لکھا وہ حیران کرنے والا ہے۔ اپنے جواب میں حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ گنگا 2014 کے مقابلے 2017 میں تقریباً 58 فیصد زیادہ گندی ہو گئی ہے۔ مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ 2014 کے مقابلے 2017 میں گھاٹوں کے کنارے گنگا کے پانی میں ’وِشٹھا کولیفارم بیکٹیریا‘ کا اثر کافی بڑھ گیا ہے۔

آر ٹی آئی کے جواب میں حکومت کا کہنا ہے کہ 2014 میں تجربہ گاہ میں کرائے گئے ٹیسٹ میں فی 100 ملی لیٹر پانی میں وشٹھا کولیفارم بیکٹیریا کی تعداد 31000 تھی جو کہ 2017 میں بڑھ کر 49000 ہو گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وشٹھا کولیفارم بیکٹیریا سیویج کی گندگی ظاہر کرتی ہے یعنی نالوں سے نکل کر گنگا میں جانے والے گندے پانی کا اضافہ ہوا ہے۔ اتنا ہی نہیں، گنگا کے پانی میں وشٹھا کولیفارم بیکٹیریا میں اضافہ بیماری پیدا کرنے والے مائیکرو آرگینزمس کی ممکنہ موجودگی کی طرف بھی اشارہ کرتے ہے۔

یہاں قابل غور یہ ہے کہ 1000 ملی لیٹر پانی میں 2500 سے زیادہ کولیفارم مائیکرو آرگینزمس کی موجودگی اسے غسل کے لیے غیر محفوظ بنا دیتی ہے۔ گویا کہ گنگا کا پانی اس لائق نہیں کہ اس سے نہایا جا سکے۔ اطلاعات کے مطابق وارانسی کے مالویہ بریج سے لیے گئے گنگا کے پانی کے نمونے میں بیکٹیریا پر مبنی آلودگی ضروری پیمانہ سے 20 گنا زیادہ ہے۔ مرکزی وزارت نے آر ٹی آئی کے جواب میں سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے ڈاٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’’وارانسی میں گنگا ندی میں موٹے طور پر پانچ نالے ملتے ہیں جن سے ہر دن دس لاکھ لیٹر سے زیادہ گندا پانی گنگا کو آلودہ کرتا ہے۔‘‘

گنگا کے پانی میں 2014 کے مقابلے 2017 میں آکسیجن کی کمی کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔ وزارت نے آر ٹی آئی میں پوچھے گئے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ آکسیجن کی مقدار 2014 میں جہاں 8.6 ملی گرام فی لیٹر تھی وہ 2017 میں گھٹ کر 7.5 ملی گرام فی لیٹر تک رہ گئی۔ اس کمی کی وجہ سے پانی میں رہنے والے جانوروں کی موت میں اضافہ ہوا ہے اور گھاٹوں پر مردہ شکل میں ان کو تیرتے ہوئے اکثر دیکھا بھی جا سکتا ہے۔

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ نالوں کے ذریعہ نہ صرف آلودہ پانی گنگا میں سماتے ہیں بلکہ پلاسٹک اور کوڑا بھی اس کی آغوش میں چلے جاتے ہیں جو کہ ’نمامی گنگے‘ پروجیکٹ کو انگوٹھا دکھاتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ انسانوں اور جانوروں کے پیشاب و پاخانے بھی گنگا کو کم آلودہ نہیں کرتے۔ مودی حکومت نے بڑے بڑے دعوے ضرور کیے ہیں لیکن کبھی ان بنیادی چیزوں پر توجہ نہیں دی جو گنگا کے پانی کو دن بہ دن زہریلا بناتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں جب لندن میں ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے یوگا گرو بابا رام دیو نے گنگا کی صفائی پر مرکزی وزیر اوما بھارتی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا تو میڈم بہت ناراض ہوئی تھیں، لیکن اب جب کہ حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ چار سالوں میں گنگا زیادہ میلی ہو گئی ہے تو یقیناً اوما بھارتی سوائے منھ چھپانے کے کچھ نہیں کر سکتیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔