منی پور میں دو خواتین کو برہنہ کر کے سڑک پر گھمایا گیا، اجتماعی عصمت دری کا الزام

رپورٹ کے مطابق مشتعل ہجوم نے نہ صرف متاثرہ خواتین کی پورے علاقے میں برہنہ پریڈ کروائی بلکہ انہیں اجتماعی عصمت دری کا بھی نشانہ بنایا

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد، علامتی تصویر / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد، علامتی تصویر / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

امپھال: تشدد سے متاثرہ منی پور کی دو خواتین کو سڑک پر برہنہ گھمانے کی ایک چونکا دینے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مشتعل ہجوم نے نہ صرف متاثرہ خواتین کی پورے علاقے میں برہنہ پریڈ کروائی بلکہ انہیں اجتماعی عصمت دری کا بھی نشانہ بنایا۔ رپورٹ کے مطابق عصمت دری اور مار پیٹ کے بعد خواتین بول بھی نہیں پا رہی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق منی پور پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ یہ واقعہ 4 مئی کو پیش آیا۔ متاثرہ خواتین واقعے کے دو ہفتے بعد پولیس اسٹیشن آئی اور شکایت درج کروائی۔ ساتھ ہی منی پور کے وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ نے معاملے کی تیزی سے جانچ کا حکم دیا ہے۔


مرکزی خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزیر اسمرتی ایرانی نے منی پور کے اس معاملے کو لے کر ٹوئٹ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ’’منی پور میں 2 خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہولناک ویڈیو قابل مذمت اور سراسر غیر انسانی ہے۔ وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ سے بات کی، انہوں نے مجھے بتایا کہ تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ سی ایم نے یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں چھوڑی جائے گی۔‘‘

ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ قبائلی تنظیم انڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم (آئی ٹی ایل ایف) کے ایک بیان کے مطابق، یہ واقعہ ریاست کے دارالحکومت امپھال سے تقریباً 35 کلومیٹر دور کانگ پوکپی ضلع میں 4 مئی کو پیش آیا۔ اس واقعے سے ایک روز قبل دو برادریوں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا تھا۔


آئی ٹی ایل ایف نے ایک بیان میں کہا ’’وائرل ویڈیو میں دو قبائلی خواتین کو ایک ہجوم کے ذریعہ میدان میں برہنہ پریڈ کراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ گھناؤنا واقعہ 4 مئی کو کانگ پوکپی ضلع میں پیش آیا۔ کچھ لوگ ان خواتین سے مسلسل چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں ویڈیو میں خواتین کو روتے ہوئے اور یہ التجا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ انہیں چھوڑ دیا جائے۔‘‘

آئی ٹی ایل ایف نے قومی کمیشن برائے خواتین اور قومی انسانی حقوق کمیشن سے اس معاملے میں کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔ آئی ٹی ایل ایف نے کہا ’’ملزمان نے ان بے گناہ خواتین کے ساتھ ہونے والے ہولناک تشدد کو فروغ دینے کے لیے ویڈیو شیئر کی ہے۔ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔‘‘


خیال رہے کہ منی پور میں نسلی تشدد کے بعد 4 مئی سے انٹرنیٹ بند ہے۔ ریاست میں آئے دن اب بھی تشدد کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تشدد میں اب تک 120 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں، جبکہ ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔