راہل گاندھی نے کیرالہ میں ساورکر کا نام لے کر پی ایم مودی کو بنایا تنقید کا نشانہ

راہل گاندھی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’وہ (پی ایم مودی) جب جب نفرت کا استعمال کر دو ہندوستانیوں کے رشتوں کو توڑنے کی کوشش کریں گے، تو میں اسے محبت کے ذریعہ دوبارہ جوڑنے کی کوشش کروں گا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی بدھ کے روز کیرالہ کے ملپورم پہنچے جہاں ہما ڈائلیسس سنٹر کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انھوں نے ونایک دامودر ساورکر کا نام لے کر ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے ڈائلیسس سنٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ساورکر کو پڑھنے والوں کی نظر میں ہندوستان نقشے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ آج کچھ لوگ سیاسی سوال پوچھ رہے ہیں کہ ہندوستان کیا ہے۔ بقول گاندھی، اگر آپ ساورکر جیسے لوگوں کو پڑھیں گے تو وہ کہیں گے کہ ہندوستان ایک جغرافیہ ہے۔ وہ قلم لیتے ہیں، نقشہ کھینچتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ہندوستان ہے، لائن کے باہر ہندوستان نہیں ہے۔‘‘

راہل گاندھی اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’پھر ایک سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہوگا اگر نقشہ تو ہو لیکن یہاں رہنے والے لوگ ہی نہ ہوں۔ کیا آپ اب بھی یہی کہیں گے، بالکل نہیں۔ کیوں کہ بھارت یہاں کے لوگوں سے بنتا ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ہمارے لیے ہندوستان یہاں کے رہنے والے لوگوں سے ہے۔ ہندوستان کے لوگوں کے درمیان کا رشتہ ہے جو ہندوستان بناتا ہے۔ ہندو، مسلم، سکھ کے درمیان رشتہ، تمل، ہندو، اردو، بنگالی کے درمیان رشتہ۔ مجھے پی ایم مودی سے مسئلہ ہے کہ وہ ان رشتوں کو توڑ رہے ہیں۔‘‘


پی ایم مودی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’وہ ہندوستانیوں کے درمیان رشتوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور اس لیے میں ان کی مخالفت کرتا ہوں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’وہ جب جب نفرت کا استعمال کر دو ہندوستانیوں کے رشتوں کو توڑنے کی کوشش کریں گے تو میں اسے محبت کے ذریعہ دوبارہ جوڑنے کی کوشش کروں گا۔ یہ صرف میری ذمہ داری نہیں بلکہ ہم سب کا فرض ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ میں اس ملک میں الگ الگ روایات، نظریات، مذاہب، ثقافتوں کو سمجھے بغیر ایسے پل کی تعمیر نہیں کر سکتا۔

قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی ایک دن کے لیے کیرالہ پہنچے ہیں۔ انھوں نے اس دوران الزام عائد کیا کہ یہ دعویٰ کرنا وزیر اعظم کا ’تکبر‘ ہے کہ کوئی اور نہیں بلکہ صرف وہی ہندوستان کو جانتے اور سمجھتے ہیں، خاص کر جب وہ (مودی) مختلف ریاستوں اور علاقوں کی تہذیب، زبان، طرز زندگی اور لوگوں کے مسائل کو جانے بغیر ہی دعویٰ کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر میں تکبر کے ساتھ ان مقامات پر جاتا ہوں تو میں جاہل ہوں۔ کیسے میں ہزاروں سال کی تاریخ والے کیرالہ اور تمل ناڈو کے لوگوں کے پاس جا کر دعویٰ کر سکتا ہوں کہ میں انھیں جانتا ہوں۔ مجھے ان کے پاس سلیقے سے جانا ہوگا۔ ورنہ میں کیسے بتا سکتا ہوں کہ ہندوستان کیا ہے؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔