کیرالہ میں 59 خواتین نے ایک شخص کی گھسیٹتے ہوئے بے رحمی سے پٹائی کی، سبھی کے خلاف معاملہ درج، 11 گرفتار

جن 59 خواتین نے مل کر شخص کی پٹائی کی ہے، وہ ’ریٹریٹ سنٹر‘ نامی روحانی ادارہ کی اراکین ہیں، ان کے ذریعہ شخص کو پیٹے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پٹائی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پٹائی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کیرالہ کے تھریشور ضلع میں ایک حیرت انگیز معاملہ پیش آیا ہے جہاں ایک مرد کو 59 خواتین نے مل کر بری طرح پیٹا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خواتین کے گروپ نے جس شخص کی پٹائی کی ہے، اس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ایک لڑکی کی تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور پھر اسے سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا تھا۔ اس مبینہ عمل سے خواتین اتنی ناراض ہوئیں کہ شخص پر قاتلانہ انداز میں حملہ کر دیا۔ واقعہ جمعرات کی شام کا بتایا جا رہا ہے اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جب ملزم کی پٹائی ہوئی تو وہ ایک کار میں سوار ہو کر 5 دیگر لوگوں کے ساتھ کہیں جا رہا تھا۔

جن 59 خواتین نے مل کر شخص کی پٹائی کی ہے، وہ ’ریٹریٹ سنٹر‘ نامی روحانی ادارہ کی اراکین ہیں۔ ان کے ذریعہ شخص کو پیٹے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ خواتین نے لاٹھی سے بھی حملہ کیا، اور کچھ نے اسے گھسیٹتے ہوئے پٹائی کی۔ اس واقعہ میں شدید زخمی شخص کا اب اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔


پولیس نے اس بارے میں بتایا کہ مریاد علاقہ کے رہنے والی شاجی نامی شخص کی پٹائی ہوئی ہے جس کا علاج اب بھی اسپتال میں چل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شخص اور اس کے گھر والوں نے حال ہی میں ’ریٹریٹ سنٹر‘ سے اپنا رشتہ توڑ لیا تھا۔ یہ پٹائی کا واقعہ سنٹر احاطہ کے باہر پیش آیا۔ اس دوران ان لوگوں کو بھی کچھ چوٹیں آئیں جو کار میں بیٹھے ہوئے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ’’شخص کی شکایت کے مطابق خواتین نے اس غلط فہمی کے سبب اس پر حملہ کیا کہ اس نے ریٹریٹ سنٹر سے جڑی ایک خاتون کی تصویر سے چھیڑ چھاڑ کر بنائی گئی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔‘‘

بہرحال، سبھی ملزم خواتین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 307، 143، 147، 144، 128 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ 11 ملزم خواتین کو گرفتار کر جیل بھی بھیج دیا گیا ہے اور اس معاملے کی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی کچھ دیگر خواتین کی بھی گرفتاری عمل میں آ سکتی ہے۔ حالانکہ جانچ کے دوران یہ بھی پتہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے کہ کیا ملزم کے ذریعہ خاتون کی تصویر شیئر کرنے کا دعویٰ درست ہے یا نہیں۔ اگر یہ الزام صحیح ثابت ہوا تو متاثرہ شخص کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔