کرناٹک: وزراء، دانشوروں، اداکاروں کو جان سے مارنے کی دھمکی، پولیس محکمہ میں کھلبلی

دھمکی بھرا خط بیلاہونگلا واقع آشرم کو 20 ستمبر کو ملا تھا، اس خط میں سوال کیا گیا ہے کہ جن لوگوں کا نام لیا گیا ہے کیا ان میں مسلمانوں کے ذریعہ کیے جا رہے عمل کے بارے میں بولنے کی ہمت ہے؟

<div class="paragraphs"><p>کرناٹک پولیس، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کرناٹک پولیس، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک میں تین وزراء، مذہبی دانشوروں اور اداکاروں کو نامعلوم شخص کے ذریعہ جان سے مارنے کی دھمکی بھرا خط برآمد ہوا ہے۔ تین وزراء کی شناخت وزیر صحت دنیش گنڈو راؤ، آئی ٹی وزیر پریانک کھڑگے اور پی ڈبلیو ڈی وزیر ستیش جارکیہولی کی شکل میں کی گئی ہے۔ جان سے مارنے کی دھمکی والا خط نجگونانند سوامی جی کے ذریعہ چل رہے نشکلا متمپا آشرم کے پتہ پر پوسٹ کیا گیا تھا۔

خط میں ترقی پسند دانشوروں ایس جی سدارمیا، کے مارولاسدپا، باراگرو رامچندرپا، بھاسکر پرساد، پروفیسر بھگوان، پروفیسر مہیش چندر گرو، بی ٹی للیتا نایک، دوارکاناتھ، دیوانورو مہادیو، بی ایل وینو، اداکار اور سماجی کارکن پرکاش راج اور چیتن اہنسا کے ناموں کا بھی تذکرہ ہے۔ یہ خط بیلگاوی ضلع کے بیلاہونگلا واقع آشرم کو گزشتہ 20 ستمبر کو ملا تھا۔ دھمکی بھرے اس خط میں سوال کیا گیا ہے کہ جن لوگوں کا نام لیا گیا ہے، کیا ان میں مسلمانوں کے ذریعہ کیے جا رہے عمل کے بارے میں بولنے کی ہمت ہے؟ خط میں ان سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ کیا ملک مخالف سرگرمیوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے؟


خط میں ترقی پسند مذہبی گرو نجاگونانند سوامی جی کا بھی تذکرہ ہے اور کہا گیا ہے کہ انھیں خط کو ڈیتھ وارنٹ کی شکل میں لینا چاہیے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’موت آپ کے پاس آئے گی۔ میں مذاق نہیں کر رہا۔ آپ انسان کی شکل میں راکشش ہو۔ آپ اپنی زندگی کے آخری مرحلے میں ہو۔ تمھیں ختم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔‘‘

اس درمیان پولیس نے ہفتہ کے روز کہا کہ کرناٹک کے داونگیرے ضلع کے ایک ہندو کارکن شیواجی راؤ جادھو کو 15 سے زیادہ ترقی پسند کنڑ رائٹرس اور دانشوروں کو دھمکی بھرے خط بھیجنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ حالانکہ پولیس نے یہ نہیں بتایا ہے کہ یہ خط اسی ملزم نے لکھا ہے یا نہیں۔ جادھو کو سٹی سنٹرل کرائم برانچ (سی سی بی) کے افسران نے ضلع سے گرفتار کیا۔ بہرحال، بتایا جا رہا ہے کہ دھمکی آمیز خط کی تعداد ایک نہیں بلکہ کئی ہے۔ یہ معاملہ اسپیشل وِنگ سی سی بی کو سونپ دیا گیا ہے اور فورنسک سائنس لیباریٹری (ایف ایس ایل) کے ماہرین نے پایا ہے کہ سبھی خط ایک ہی شخص کے ذریعہ لکھے گئے تھے، لیکن مختلف ضلعوں اور تعلقوں سے پوسٹ کیے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔