ہریانہ میں زہریلی شراب پینے سے 19 افراد ہلاک، 7 گرفتار

ہریانہ میں مشتبہ زہریلی شراب پینے سے کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ پولیس نے اس معاملے میں سات لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے منوہر لال کھٹر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے

شراب، تصویر آئی اے این ایس
شراب، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

چنڈی گڑھ: ہریانہ میں مشتبہ زہریلی شراب پینے سے کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ پولیس نے اس معاملے میں سات لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے میں یمنا نگر اور پڑوسی انبالہ ضلع کے منڈی باڑی، پنجیتو کا ماجرا، پھس گڑھ اور سرن گاؤں میں جعلی شراب پینے سے اموات ہوئی ہیں۔ جس کے بعد مشتعل گاؤں والے شراب کے تاجروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

زہریلی شراب پینے سے ہونے والی اموات کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے ہلاکتوں پر منوہر لال کھٹر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپوزیشن نے ہریانہ حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس سے پہلے کے اسی طرح کے واقعات سے سبق سیکھنے میں ناکام رہی ہے۔

زہریلی شراب پینے سے مرنے والوں میں ایک 70 سالہ شخص بھی شامل ہے۔ ان کے بیٹے رویندر نے کہا، ’’گزشتہ رات میرے والد کی زہریلی شراب پینے سے موت ہو گئی۔ وہ شراب کے عادی تھے لیکن عام طور پر بہت کم شراب پیتے تھے۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ شراب پیتے تھے، جو اس سے پہلے زہریلی شراب پینے سے مر چکے تھے۔‘‘


پولیس اب تک سات مشتبہ افراد کو گرفتار کر چکی ہے اور دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔ تاہم گاؤں والے اپنی جان کے خوف سے شراب کے ان تاجروں کے خلاف کھل کر بولنے سے ڈرتے ہیں۔ ایک دیہاتی نے کہا ’’مجھے ڈر ہے کہ اگر ہم نے آواز اٹھائی تو ہماری جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔‘‘

دریں اثنا،، پولیس نے کہا کہ اتر پردیش کے دو تارکین وطن مزدور جمعرات کو انبالا میں مشتبہ طور پر غیر قانونی طور پر تیار کی گئی جعلی شراب پینے کے بعد مر گئے۔

انبالہ پولیس نے ایک بند فیکٹری میں تیار کی گئی جعلی شراب کے 200 ڈبوں کو ضبط کیا اور گرفتار ملزمان کو یمنا نگر میں سپلائی کیا گیا۔پولیس نے 14 خالی ڈرم اور غیر قانونی شراب بنانے میں استعمال ہونے والا مواد بھی ضبط کیا۔ پولیس نے ملزمان کی تیاری کی ٹائم لائن قائم کی اور ساتھیوں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ یمنا نگر پولیس نے کیس کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔