علیم الدین موب لنچنگ میں سبھی 11 شر پسندوں کو عمر قید

قصورواروں کو سزا سنائے جانے کے لیے جب عدالت لے جایا گیا تو دروازے پر ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے گئے لیکن سخت پولس سیکورٹی کے سبب حالات قابو میں رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

فاسٹ ٹریک عدالت نے جھارکھنڈ میں ہوئے علیم الدین موب لنچنگ سے متعلق انتہائی اہم فیصلہ میں سبھی 11 ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ گزشتہ ہفتہ رام گڑھ کی فاسٹ ٹریک عدالت نے ان سبھی ملزمین کو قصوروار قرار دیا تھا جس پر آج فیصلہ سنایا گیا۔ ملک کا پہلا لنچنگ معاملہ قرار دیے جانے والے اس کیس میں 12 نامزد ملزم تھے لیکن ایک شخص کو جوینائل یعنی نابالغ قرار دے دیا گیا تھا۔

آج جب 11 قصورواروں کو عدالت لایا جا رہا تھا تو دروازے پر ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے گئے۔ معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے عدالتی احاطہ کو پولس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اس کیس کی سماعت کے دوران قصورواروں کے اہل خانہ اور کئی سیاسی پارٹیوں کے لوگ بھی بڑی تعداد میں عدالت میں موجود تھے۔

قابل ذکر ہے کہ اپنے فیصلے کے تحت عدالت نے دیپک مشرا، چھوٹو وَرما اور سنتوش سنگھ کو اہم ملزم قرار دیا تھا۔ ان کے علاوہ بی جے پی لیڈر نتیانند مہتو، وِکی ساؤ، سکندر رام، کپل ٹھاکر، روہت ٹھاکر، راجو کمار، وکرم پرساد اور اُتم رام کو بھی قصوروار قرار دیا گیا تھا۔

رام گڑھ تھانہ علاقے میں 29 جون 2017 کو مقامی بازار ٹانڈ کے نزدیک بھیڑ نے علیم الدین کو بیف اسمگلر بتا کر زبردست پٹائی کی تھی۔ علیم الدین کی ماروتی کو نذر آتش بھی کر دیا گیا تھا۔ بعد میں اسپتال لے جاتے ہوئے علیم الدین کی موت واقع ہو گئی تھی۔ ہندوتوا کو فروغ دینے اور مسلمانوں پر ظلم ڈھانے کی روایت کو آگے بڑھانے کی کوشش کے تحت علیم الدین کا قتل کرنے والے گئورکشا سمیتی کے چھوٹو وَرما، دیپک مشرا، چھوٹو رانا، سنتوش سنگھ، بی جے پی ضلع میڈیا انچارج نتیانند مہتو، وکی ساؤ، سکندر رام، روہت ٹھاکر، وکرم پرساد، راجو کمار، کپل ٹھاکر اور رانا کو عمر قید کی سزا سنایا جانا اقلیتی طبقہ کے زخم پر مرحم کی طرح ہے۔

اس کیس میں حکومت کی جانب سے رام گڑھ ایڈیشنل پبلک پروزیکیوٹر ایس کے شکلا نے کیس کی کارروائی پوری کرائی۔ ریاستی حکومت نے ایک سال میں معاملے کی سماعت مکمل کرنے کے لیے فاسٹ ٹریک کی تشکیل کی تھی۔ فاسٹ ٹریک عدالت میں تقریباً آٹھ مہینے میں ہی کیس سے جڑی سماعت پوری کر لی گئی۔ پبلک پروزیکیوٹر ایس کے شکلا نے بتایا کہ مہلوک علیم الدین کی بیوی نے رام گڑھ تھانہ میں معاملہ درج کرایا تھا۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے 19 گواہوں اور 20 عینی شاہدین کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ملزمین کی جانب سے ایک گواہی ہوئی تھی جس کے بعد جسٹس اوم پرکاش نے سبھی 11 ملزمین کو تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 148، 149، 427، 435، 302 کے تحت قصوروار قرار دیا گیا جس میں زیادہ سے زیادہ سزائے موت اور کم سے کم تاحیات قید کی سزا ہوتی ہے۔

اس معاملے میں ملزمین کے وکیل بی ایم ترپاٹھی نے ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کی بات کہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ علیم الدین کی موت کسٹڈی میں ہوئی موت کا معاملہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ چونکہ وہ سنگین حالت میں پولس کے ذریعہ لے جایا گیا تھا اس لیے یہ پولس کسٹڈی میں موت ہے۔ ترپاٹھی نے آئندہ 60 دنوں کے اندر فاسٹ ٹریک عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی بات بھی کہی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Mar 2018, 5:23 PM