ہندوستانی بحریہ کی طاقت کا مظاہرہ، ایرانی جہاز اور 23 پاکستانیوں کو سمندری قزاقوں سے آزاد کرایا

انڈین نیوی نے بحیرہ عرب میں ایرانی ماہی گیری کشتی 'القمبر' اور عملے کے 23 پاکستانی ارکان کو 12 گھنٹے کی کارروائی کے بعد سمندری قزاقوں سے آزاد کرا لیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ہندوستانی بحریہ نے ایرانی ماہی گیری کے جہاز ’القمبر‘ اور اس کے عملے کے طور پر خدمات انجام دینے والے 23 پاکستانی شہریوں کو بچا لیا ہے جنہیں بحیرہ عرب میں قزاقوں نے یرغمال بنا لیا تھا۔ افسران نے یہ معلومات فراہم کیں۔ بحریہ کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ ایک سرکاری بیان کے مطابق، ہندوستانی بحریہ کی ماہرین کی ٹیمیں ماہی گیری کے جہاز کی مکمل جانچ کر رہی ہیں تاکہ اسے محفوظ علاقے میں لے جا کر ماہی گیری کا کام دوبارہ شروع کیا جا سکے۔

ہندوستانی بحریہ نے جمعہ کی شام دیر گئے کہا کہ وہ ایک یرغمال بنائے گئے ماہی گیری کے جہاز کو بچانے کے لیے آپریشن میں مصروف تھی جس پر مبینہ طور پر 9 مسلح قزاق اور اس کا عملہ سوار تھا۔ بحریہ نے کہا کہ جہاز کو جمعرات کو روکا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا، ’’آئی این ایس سومیدھا نے جمعہ کے اوائل میں ایف وی ’القمبر 786‘ کو روکا اور بعد میں اس مہم میں آئی این ایس ترشول بھی شامل ہو گیا۔‘‘


واقعہ کے وقت ماہی گیری کا جہاز سوکوٹرا کے جنوب مغرب میں تقریباً 90 ناٹیکل میل (این ایم) پر تھا اور اطلاعات کے مطابق اس پر مسلح قزاقوں کا قبضہ تھا۔

خیال رہے کہ اسرائیل حماس جنگ کے آغاز کے بعد خلیج عدن، بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں تجارتی بحری جہازوں پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور ہر بار ہندوستانی بحریہ مدد کے لیے آگے آئی ہے۔

ہندوستانی بحریہ نے سمندری قزاقوں، ڈرونوں اور میزائلوں کے حملوں کو روکنے کے لیے جنگی جہاز تعینات کئے ہیں۔ قزاقوں کے خلاف آپریشن میں 10 سے زائد جنگی جہاز تعینات کیے گئے ہیں، جبکہ ایک ہزار سے زائد بحریہ کے اہلکار حفاظت پر مامور ہیں۔ بحریہ نے اس آپریشن میں 110 لوگوں کی جانیں بچائی ہیں۔ جس میں 45 ہندوستانی اور 65 غیر ملکی شامل ہیں۔ نیوی نے 19 پاکستانیوں کو بھی ریسکیو کیا ہے اور 15 لاکھ ٹن سامان کو سمندری راستے سے بحفاظت پہنچایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔