انڈیا گیٹ پر احتجاج کا معاملہ: ماؤ نواز نعرے لگانے کے ملزم 6 مظاہرین کو ضمانت، 4 کی عرضی خارج
عدالت نے گورکیرت کور، روجوت کور، عائشہ وفیہ اور اویناش ستیہ پتی کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ ضمانت کے حکم میں کہاگیا کہ ان ملزمین کے ذریعہ لگائے گئے نعرے براہ راست ماڈوی ہڈما کی حمایت میں تھے۔

قومی راجدھانی میں آلودگی کے خلاف انڈیا گیٹ پر منعقد ایک بڑے مظاہرے کے دوران ماؤنواز کمانڈر مادوی ہڈما کی حمایت میں نعرے لگانے کے الزام میں گرفتار مظاہرین کے معاملے میں دہلی کی ایک عدالت نے اہم فیصلہ سنایا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ اریدمن سنگھ چیمہ کی عدالت نے 6 ملزمین کو 15-15 ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت دے دی جبکہ 4 دیگر کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔
عدالت نے میہول، پریتی رانی، سمرن، نوئی، واگیشا اور کرینہ کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالتی تحویل میں رکھنے کی کوئی ٹھوس وجہ نظرآرہی ہے۔ عدالت کے مطابق معاملے سے متعلق تمام ڈیجیٹل شواہد پہلے ہی قبضے میں لیے جا چکے ہیں، اس صورت میں ملزمین کی جانب سے شواہد سے چھیڑ چھاڑ کا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ ان 6 ملزمین کے خلاف ماؤنوازوں سے وابستہ کسی بنیاد پرست تنظیم میں رکنیت کے کوئی پختہ ثبوت سامنے نہیں آئے ہیں۔
عدالت نے گورکیرت کور، روجوت کور، عائشہ وفیہ اور اویناش ستیہ پتی کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ ضمانت کے حکم میں جج نے کہا کہ ان ملزمین کے ذریعہ لگائے گئے نعرے براہ راست ماڈوی ہڈما کی حمایت میں تھے۔ مزید برآں ان کے ممنوعہ نکسلی تنظیم ریڈیکل اسٹوڈنٹ یونین (آرایس یو) کے مبینہ رن ہونے کے اشارے پر ریکارڈ پر ہیں۔
ضمانت مسترد کرتے ہوئے عدالت نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ اس مرحلے پر ان ملزمین کو رہا کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ عدالت کا خیال ہے کہ رہا ہونے کی صورت میں وہ دوبارہ اسی طرح کے جرائم کا ارتکاب کر سکتے ہیں یا ان کے فرار ہونے کا اندیشہ بھے رہے گا۔ اسی بنیاد پر ان کی ضمانت درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
کیس کے ایک دیگر ملزم اکشے ای آر کی درخواست ضمانت پر فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ عدالت نے دلائل مکمل نہ ہونے کی وجہ سے سماعت ملتوی کر دی۔ اب اس درخواست پر آج کوئی فیصلہ آسکتا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب انڈیا گیٹ پر فضائی آلودگی کے خلاف احتجاج مظاہرہ کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ اسی دوران کچھ مظاہرین نے ماؤنواز کمانڈر کی حمایت میں نعرے لگائے، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی اور کئی لوگوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ عدالت کا یہ فیصلہ اب اس معاملے میں مزید قانونی کارروائی کا تعین کرے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔