جب سے مسلمانوں نے اعلی تعلیم سے منہ موڑ ا، ان سے سے معاشی دور ہوگئی: ڈاکٹر عبدالسلام فلاحی

دین اوردنیا کی تعلیم کی یکساں طورپر ضرورت ہے کیونکہ دنیاوی تعلیم ہماری زندگی میں خوش حالی لاتی ہے جبکہ دینی تعلیم ہماری روح کو سکون عطا کرتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div>

تصویر بشکریہ یو این آئی

user

یو این آئی

مسلمانوں کے زوال کی وجہ ترک تعلیم کو قراردیتے ہوئے آل انڈیا علماء بورڈ، بہار کے صدر ڈاکٹر عبدالسلام فلاحی نے کہا کہ جب سے مسلمانوں نے اعلی تعلیم سے منہ موڑ ا ہے ان سے سماجی، معاشی اور سیاسی ترقی دور ہوگئی ہے۔ یہ بات انہوں نے علماء بورڈ کے زیر اہتمام قومی تعلیمی کانفرنس میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہاکہ جب کسی قوم میں اعلی تعلیم آتی ہے تو وہ ملک و قوم کوہنر مند اور نافع افراد ی قوت مہیا کرتی ہے۔اس لئے قوم کے اصحاب خیر اور صاحب ثروت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سماج کے کمزور طبقہ کے بچوں پر خصوصی توجہ دے تاکہ وہ بچے ملک و قوم کے لئے اپنی خدما ت پیش کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج تعلیم تجارت بن چکی ہے، ایسے میں اعلی تعلیم کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔


انہوں نے تعلیم میں محنت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اگر طالب علم میں لگن ہوتو پیسہ تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ کمزور طبقہ کے بچے بھی سول سروس میں کامیابی حاصل کر رہے ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے اور کہیں نہ کہیں اس کی وجہ وسائل کی عدم دستیابی بھی ہے۔

معروف ہندو مذہبی رہنما اور اقوام متحدہ کے امن کے سفیر وشوآنند مہاراج نے دین اور دنیا کی تعلیم پر یکساں طور پر زور دیتے ہوئے کہاکہ دنیاوی تعلیم ہماری زندگی میں خوش حالی لاتی ہے جب کہ دینی تعلیم ہماری روح کو سکون عطا کرتی ہے اور اللہ ہماری زندگی کو نور سے بھر دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دین کی تعلیم سے ذات باری کا انسان کوپیدا کرنے کامقصد پورا ہوتا ہے۔ لہذا دونوں تعلیم پر یکساں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔


مہمان خصوصی اور یو این آئی کے سینئر صحافی عابد انورنے مسلم بچوں کے ترک تعلیم کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ مسلم بچوں میں ترک تعلیم کی شرح دلت، ایس سی، ایس ٹی وغیرہ سے بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں میں گریجویشن کی شرح 4.9تھی جو اب کم ہوگئی ہے جب کہ دوسرے طبقہ میں یہ شرح کافی بڑھ گئی ہے۔ اس کے علاوہ سیکنڈری میں مسلمان قومی اوسط سے نوفیصد کم ہیں۔پی ایچ ڈی تک آتے آتے یہ ایک فیصد سے بھی کم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو بیان سے آگے بڑھ کر عملی میدان میں قدم رکھنا ہوگا۔

علامہ بونئی حسنی قاسمی نے کہا کہ تعلیمی ہی نجات کاراستہ ہے اور مسلمانوں کواسے تمام چیزوں پر ترجیح دینی ہوگی۔علماء بورڈ کے نائب صدر عرش اعلی فریدی نے کہاکہ علم کوئی بھی ہو سیکھنی چاہئے، اس میں ہماری ترقی کا راز مضمر ہے۔ سپریم کورٹ کے وکیل اور علماء بورڈ کے لیگل سیل کے نائب صدر امجد علی خاں نے کہاکہ تمام مذاہب میں تعلیم کو اہمیت دی گئی ہے اور جب تک تعلیم حاصل نہیں کریں گے دنیا اور آخرت میں وہ کامیابی حاصل نہیں کرسکتے۔ دربھنگہ کی ڈپٹی میئر محترمہ نازیہ حسن نے کہاکہ سماج کی بہتری کا جذبہ سب کے اندر ہونا چاہئے اور ہر انسان یہ طے کریں کہ و ہ سماج کے لئے کچھ نہ کچھ کریں گے۔مفتی حسین احمد قاسمی نے کہاکہ جو قوم علم حاصل نہیں کرتی وہ کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتی۔ ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کہا کہ علم کے بغیر انسانیت مکمل نہیں ہوسکتی اس لئے اگر ہمیں بہتر انسان بننا ہے تو تعلیم پر توجہ دینی ہوگی۔


اس کے علاوہ دیگر مقررین میں اصغر علی خاں، مولانا اسعد قاسمی، پروفیسر ضیاء الدین سابق پرنسپل طبیہ کالج پٹنہ، سماجی رضاکارمحمد خالد شامل ہیں جب کہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر مہربان علی نے انجام دئے. اہم شرکاء میں نہال غنی، سلطان قذافی، نصیر عالم، محمد مجاذ، ناگیشور تیواری اور آل انڈیا علماء بورڈ بہار کے سکریٹری صباح الدین قادری، نوشاد عالم اورمولانا صادق شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔