جنگ بندی کا اثر: بھارت – پاک فوجیوں کو اب ایک دوسرے کی عافیت کی فکر

جموں کے آر ایس پورہ سیکٹر کے سوچیت گڑھ میں اوکٹرائے پوسٹ پر بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) اہلکاروں اور پاکستانی رینجرس کو ایک دوسرے کے ساتھ پرامن ماحول میں دیکھا جا رہا ہے۔

علامتی تصویر / Getty Images
علامتی تصویر / Getty Images
user

یو این آئی

سچیت گڑھ (آر ایس پورہ): بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے پرعمل درآمد کرنے پر اتفاق ہونے کے قریب ایک ماہ بعد جہاں جموں و کشمیر کی سرحدوں پر ماحول مکمل طور پر بدل گیا ہے، وہیں سرحدی بستیوں میں بھی ہر سو خوشی و شادمانی کا سماں بندھا ہوا ہے۔ جموں و کشمیر کی سرحدوں پر تعینات دونوں ممالک کے فوجی جوان اگرچہ جدید اسلحہ سے مسلح ہیں لیکن وہ ایک دوسرے پر گولیوں کی بجائے پھول برسا رہے ہیں اور آپس میں محبت بانٹ رہے ہیں۔

جموں کے آر ایس پورہ سیکٹر کے سوچیت گڑھ میں اوکٹرائے پوسٹ پر بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) اہلکاروں اور پاکستانی رینجرس کو ایک دوسرے کے ساتھ پرامن ماحول میں دیکھا جا رہا ہے۔ اس پوسٹ پر سیاحوں کو فوجیوں کے ساتھ تصویریں کھینچتے ہوئے دیکھا گیا اور یہ بھی دیکھا گیا کہ دونوں طرف کے فوجی پکار پکار ایک دوسرے کی خیر وعافیت معلوم کر رہے تھے۔


اس پوسٹ پر ایک مقامی شہری نے یو این آئی کو بتایا کہ مقامی باشندہ ہونے کے ناطے میں اکثر یہاں آتا ہوں لیکن جنگ بندی معاہدے پر عمل آوری کے فیصلے کے بعد یہاں ماحول مکمل طور پر بدل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'میں ہر ہفتے اپنے اہل خانہ کے ساتھ آتا ہوں لیکن اب میں دیکھتا ہوں کہ یہاں کا ماحول بدل گیا ہے'۔

موصوف نے بتایا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ دونوں طرف کے فوجیوں کے چہروں پر مسکراہٹ پھیلی ہوئی ہے اور دونوں اب پرامن اور خوشحال ماحول میں رہتے ہیں۔ تیجا سنگھ نامی ایک تانگہ والے نے بتایا کہ حکومت کو اب بارڈر سیاحت کی طرف متوجہ ہونا چاہیے اور اس جگہ کو واگہہ بارڈر کے طرز پر بنانا چاہیے۔


یاد رہے کہ سال گزشتہ کے ماہ مئی میں جموں و کشمیر کے اس وقت کے مشیر برائے لیفٹیننٹ گورنر کے کے شرما نے اس پوسٹ کا دورہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کو واگہہ بارڈر کے طرز پر بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس پوسٹ کو سیاحتی نقشے پر لایا جانا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح یہاں آ سکیں اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان قائم امن کے پیغام کو پھیلایا جاسکے۔

قابل ذکر ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان 25 فروری کو جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کرنے پر اتفاق ہوا تب سے جموں وکشمیر کے سرحدوں خواہ وہ ایل او سی ہے یا بین الاقوامی سرحد ہو، پر خاموشی چھائی ہوئی ہے جس سے سرحدی بستیوں کے لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے۔ سال 2003 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا لیکن وہ صرف کاغذوں تک ہی محدود تھا اور سرحدوں پر طرفین کے درمیان آئے روز کی گولہ باری کا تبادلہ ایک معمول بن گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔