سیف علی خان پر حملہ کرنے والے ملزم کی تصویر آئی سامنے، سیڑھیوں سے اترتے سی سی ٹی وی میں قید، ویڈیو بھی منظر عام پر
سی سی ٹی وی فوٹیج میں حملہ آور پیٹھ پر ایک بیگ ٹانگے ہوئے ہے، تصویر رات 2.33 بجے کی ہے، اسی فوٹیج کی بنیاد پر ممبئی پولیس حملہ آور کی تلاش کر رہی ہے۔
سیڑھیوں سے اتر کر بھاگتا ملزم (بائیں)، تصویر ’ایکس‘ (اے این آئی)
مشہور و معروف اداکار سیف علی خان پر دیر شب ہوئے قاتلانہ حملہ پر ایک ہنگامہ برپا ہے۔ ایک طرف سیف علی خان آپریشن کے بعد آئی سی یو میں منتقل کر دیے گئے ہیں، اور دوسری طرف ممبئی پولیس سرگرمی کے ساتھ حملہ آور کی تلاش کر رہی ہے۔ اس معاملے میں کسی کی گرفتاری تو نہیں ہوئی ہے، لیکن ملزم کی تصویر اور ویڈیو ضرور سامنے آئی ہے جو پولیس کی ایک بڑی کامیابی کہی جا سکتی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ چوری کے ارادہ سے ایک شخص سیف علی خان کے گھر میں گھسا تھا۔ جب اس کا سیف علی خان سے سامنا ہوا اور سیف نے مزاحمت کی تو وہ چاقو سے حملہ کرنے لگا۔ سیف کے جسم پر حملے کے 6 نشان بتائے گئے ہیں، جن میں سے کچھ سنگین زخم ہیں۔ اب ملزم کی جو پہلی تصویر سامنے آئی ہے، اس میں وہ سیڑھیوں سے نیچے اترتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ اس کی تصویر سیڑھیوں پر لگے سی سی ٹی وی میں قید ہو گئی ہے۔ اس تصویر کی بنیاد پر ہی حملہ آور کی تلاش شروع ہو گئی ہے۔ سی سی ٹی وی کی ویڈیو فوٹیج بھی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گلے میں گمچھا لٹکائے ایک نوجوان سیڑھیوں سے اتر رہا ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں حملہ آور پیٹھ پر ایک بیگ ٹانگے ہوئے دکھائی دے رہا ہے۔ یہ فوٹیج دیر رات 2.33 بجے کا ہے۔ اس فوٹیج کو سامنے رکھ کر پولیس نے کچھ اہم جانکاریاں حاصل کر لی ہیں۔ پولیس نے ملزم کی شناخت بھی کر لی ہے اور اس کے گھر کا بھی پتہ لگا لیا ہے۔ پولیس اس کے گھر گئی بھی تھی، لیکن وہ گھر پر موجود نہیں ملا۔ پولیس زور و شور سے کے ساتھ حملہ آور کی تلاش کر رہی ہے۔ پولیس کی 10 ٹیمیں سیف علی خان پر ہوئے اس حملہ کی جانچ کر رہی ہیں۔
اس درمیان پولیس سیف علی خان کے گھر پہنچ کر گہرائی سے جانچ کرتی ہوئی نظر آئی اور کچھ لوگوں سے پوچھ تاچھ بھی کی گئی۔ سیف علی خان کے گھر انکاؤنٹر اسپیشلسٹ دیا نایک بھی پہنچے ہیں جنھوں نے واقعہ سے متعلق وسیع جانچ کی۔ دیا نایک ممبئی انڈرورلڈ سے نمٹنے میں اپنے کردار کے لیے مشہور ہیں۔ مبینہ طور پر دیا نے اپنے کیریئر میں تقریباً 80 انکاؤنٹر کیے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔