غیر قانونی کانکنی معاملہ: بلند شہر ڈی ایم کے گھر سی بی آئی کا چھاپہ

سی بی آئی اس وقت سابقہ سماجوادی پارٹی کے میعاد کارمیں غیر قانونی کانکنی کے الزامات میں اترپردیش کے پانچ اضلاع شاملی، ہمیر پور، فتح پور، سدھارتھ نگر میں جانچ کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: مرکزی جانچ ایجنسی (سی بی آئی) نے بدھ کو بلند شہر کے ڈی ایم ابھے سنگھ کے گھر پر کانکنی گھپلہ معاملے میں چھاپہ مارا اور ان سے اس ضمن میں پوچھ گچھ کی۔ آئی اے ایس بی چندر کلا کے بعد ابھے دوسرے آئی اے ایس ہیں جن کے خلاف کانکنی کے معاملے میں سی بی آئی نے چھاپہ ماری کی ہے۔

بلند شہر کے ضلع مجسٹریٹ کے ساتھ ساتھ سی بی آئی ٹیم نے مرادآباد میں یو پی گرامین بینک کئ جنرل منیجر سیلیش راجن کے گھر بھی بینک فراڈ معاملے میں چھاپہ ماری کی ہے۔ ذرائع کے مطابق تین گاڑیوں میں سوار تقریباً 20 سی بی آئی افسران صبح بلند شہر کے ڈی ایم کی رہائش گاہ پہنچے اور گھر سے ڈی ایم اور ان کے خاندان کے تمام افراد کو باہر کردیا۔ ابھے سنگھ کے گھر چھاپہ ماری سماج وادی حکومت کے میعاد کار میں فتح پور کا ڈی ایم رہنے کے سیاق میں کی گئی ہے۔


سی بی آئی نے جنوری ماہ میں یو پی اور دہلی کے متعدد افراد کے گھروں پر غیر قانونی کانکنی کے حوالے سے چھاپہ ماری کی تھی۔ جنوری میں سی بی آئی نے جن افراد کے گھروں پر چھاپہ ماری کی تھی ان میں آئی اے ایس بی چندر کلاں(لکھنؤ) بی ایس پی لیڈر ستیہ دیو دکشت ار سماج وادی پارٹی ایم ایل سی رمیش مشرا (ہمیر پور) شامل ہیں۔

سی بی آئی اس وقت سابقہ سماجوادی پارٹی کے میعاد کارمیں غیر قانونی کانکنی کے الزامات میں اترپردیش کے پانچ اضلاع شاملی، ہمیر پور، فتح پور، سدھارتھ نگر میں جانچ کر رہی ہے۔


سی بی آئی نے اس معاملے میں جانچ کا آغاز جولائی 2017 میں الہ آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر کیا تھا۔رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو اس معاملے کی جانچ کی ہدایت اس مفاد عامہ کی اس عرضی پر سماعت کے بعد دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یو پی میں غیر قانونی کانکنی معاملے میں اترپردیش حکومت کے کئی افسران شامل ہیں۔ یاد رہے کہ غیر قانونی کانکنی کے خلاف آواز اٹھانے والے کئی پولس اہلکار اور حکومت کے افسران کا قتل کیا جا چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔