پرائیویٹ یا دہلی حکومت کے اسپتالوں میں علاج کرانا ہے تو اہم ہیں یہ7 شناختی کارڈ

دہلی میں کورونا کے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے کیجریوال حکومت نے مرکزی حکومت کے ماتحت اسپتالوں کو چھوڑ کر بقیہ میں صرف دہلی کے باشندوں کا علاج کرانے کا اعلان کیا ہے۔

اروند کیجریوال
اروند کیجریوال
user

قومی آوازبیورو

کورونا بحران سے پریشان کیجریوال حکومت کے ذریعہ یہ اعلان کرنے کے بعد کہ دہلی حکومت کے اسپتالوں اور پرائیویٹ اسپتالوں میں صرف دہلی کے باشندوں کا علاج ہوگا، لوگ یہ جاننے کے لیے پریشان ہیں کہ آخر کس شناختی کارڈ کے ذریعہ دہلی کے باشندوں کو پہچانا جائے گا۔ اس سلسلے میں دہلی حکومت کے محکمہ صحت نے ایک تفصیلی جانکاری مہیا کی ہے۔ اس کے مطابق دہلی کے باشندوں کو اپنی شناخت ظاہر کرنے کے لیے 7 شناختی کارڈوں میں سے کسی ایک کو دکھانا ہوگا اور تبھی وہ دہلی حکومت کے اسپتالوں یا پرائیویٹ اسپتالوں میں اپنا علاج کر اسکیں گے۔


دراصل مرکزی حکومت کی ہدایت کے مطابق بین ریاستی آمد و رفت کو منظوری دے دی گئی ہے جس کے تحت دہلی کے کووڈ اور غیر کووڈ اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ ملک کے الگ الگ حصوں سے لوگ دہلی میں علاج کے لیے آ سکتے ہیں۔ اسی کو دیکھتے ہوئے کیجریوال حکومت نے مرکزی حکومت کے ماتحت اسپتالوں کو چھوڑ کر بقیہ میں صرف دہلی کے باشندوں کا علاج کرانے کا اعلان کیا ہے۔ چونکہ گزشتہ کچھ دنوں میں دہلی میں کورونا کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اس لیے احتیاطی طور پر کیجریوال حکومت نے یہ قدم اٹھایا ہے تاکہ دہلی کے باشندوں کو زیادہ پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔

یہاں قابل غور یہ ہ کہ کچھ خاص طرح کے علاج اور ٹریٹمنٹ کو اس سے چھوٹ دی گئی ہے، مثلاً ٹرانسپلانٹیشن، آنکولوجی، نیورو سرجری۔ اس طرح کے معاملوں میں مریض کسی بھی ریاست کا ہو، ان کا علاج کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں دہلی کی سرحد میں کسی سڑک حادثہ یا ایسڈ اٹیک کے متاثرہ کو پہلے کی ہی طرح علاج ملے گا چاہے متاثرہ کا تعلق کسی بھی ریاست سے ہو۔


بہر حال، دہلی محکمہ صحت کے ذریعہ دہلی کا باشندہ ظاہر کرنے کے لیے 7 طرح کے شناختی کارڈ قابل قبول ہیں جو اس طرح ہیں...

  1. ووٹر شناختی کارڈ
  2. بینک/کسان/پوسٹ آفس پاس بک
  3. پنشن راشن کارڈ، پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس، انکم ٹیکس ریٹرن فائل کا اسیسمنٹ آرڈر
  4. متعلقہ مریض یا اس کے کسی اہل خانہ کے نام کا پانی، بجلی، فون یا گیس کنکشن کا تازہ بل
  5. پوسٹل ڈپارٹمنٹ کی پوسٹ حاصل کرنے کی رسید
  6. 18 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے ان کے والدین کے کاغذات قابل قبول ہوں گے
  7. 7 جون 2020 سے پہلے کا بنا ہوا آدھار کارڈ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Jun 2020, 9:39 AM