’ہمت ہے تو طالبان کو دہشت گرد قرار دیں‘، اسدالدین اویسی کا پی ایم مودی کو چیلنج

اسدالدین اویسی نے کہا کہ اقوام متحدہ نے تو طالبان کے لیڈر کو دہشت گرد کہا ہے، اب ہندوستانی حکومت کی باری ہے کہ وہ بھی اسے غیر قانونی سرگرمی ازالہ قانون میں ڈالے۔

اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی نے وزیراعظم نریندر مودی کو چیلنج دیتے ہوئے آج کہا کہ اگر ان کی حکومت میں دم ہے تو وہ طالبان کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر دکھائے۔ اویسی نے منگل کو بہار کی راجدھانی پٹنہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے پی ایم مودی کے سامنے یہ چیلنج پیش کیا اور انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں طالبان کے معاملے کو اٹھائے۔

اے آئی ایم آئی ایم صدر نے کہا کہ اقوام متحدہ نے تو طالبان کے لیڈر کو دہشت گرد کہا ہے، اب ہندوستانی حکومت کی باری ہے کہ وہ بھی اسے غیر قانونی سرگرمی ازالہ قانون میں ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کے آنے سے پاکستان اور چین مضبوط ہوں گے، جو ہندوستان کے لیے باعث تشویش ہے۔


اس دوران اویسی نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ان کی پارٹی میں بہار میں دو سیٹوں کے لئے ہونے والے ضمنی انتخاب لڑنے کے تعلق سے فی الحال فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہم سیمانچل میں پارٹی کی توسیع کریں گے۔ اس سے متعلق لیڈران سے بات چیت بھی کی گئی ہے۔

یو پی اسمبلی انتخاب کا تذکرہ کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ وہاں ان کی پارٹی 100 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرنے کی تیاری کر رہی ہے اور ابھی اتحاد کے تعلق سے کچھ بھی طے نہیں ہوا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم صدر نے اتر پردیش اسمبلی انتخاب میں مختار انصاری اور عتیق احمد کو ٹکٹ دینے کے سوال پر کہا کہ بہار میں جے ڈی یو اور بی جے پی سے یہ سوال کیوں نہیں پوچھا جاتا۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ پرگیہ ٹھاکر دودھ کی دھلی ہیں کیا؟ جے ڈی یو کے کتنے اراکین پارلیمنٹ پر بھی مجرمانہ معاملے درج ہیں۔


نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران اویسی نے ’ابا جان‘ والے بیان پر اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر حملہ بھی کیا اور کہا کہ ’’ابا کے بہانے کن ووٹوں کا پولرائزیشن کیا جا رہا ہے بابا۔ اگر کام کئے ہوتے تو ’ابا-ابا‘ چلّانے کی نوبت نہیں آتی۔‘‘ غورطلب ہے کہ آدتیہ ناتھ نے اتوار کو اتر پردیش کے کشی نگر میں ایک پروگرا م میں 2017 کے قبل لوگوں کو راشن نہیں ملنے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ تب ’ابا جان‘ کہے جانے والے لوگ راشن کو کھا جاتے تھے اور کشی نگر کا راشن نیپال اور بنگلہ دیش چلا جاتا تھا۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔