اگر آئین کا بنیادی ڈھانچہ نظام کمزور ہوا تو پھر ہو سکتا ہے ’جلیانوالہ باغ‘ سانحہ: سپریم کورٹ کے سابق جج کا انتباہ
جسٹس روہنٹن نریمن نے کہا، ’’آئین کی خصوصیت ہے کہ اس کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کو پارلیمنٹ کے ذریعہ آئینی ترمیم کے ذریعہ ترمیم، تنسیخ یا تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہے۔‘‘

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس روہنٹنن نریمن@barandbench
سپریم کورٹ کے سابق جج روہنٹن نریمن نے سخت انتباہ کیا ہے کہ اگر آئین کے ’بنیادی ڈھانچے‘ کے نظام کو کسی بھی طرح کمزور کیا گیا تو یہ ملک کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا اور جلیانوالہ باغ قتل عام جیسے واقعات پھر سے ہونے کا خدشہ پیدا ہو جائے گا۔ جسٹس روہنٹن نریمن نے پیر کو اپنی کتاب ’دی بیسک اسٹرکچر ڈاکٹرین‘ کی رسم اجراء کے موقع پر ان خیالات کا اظہار کیا۔
جسٹس نریمن نے کہا، ’’اس کتاب کی کوشش یہ ہے کہ یہ نظام (بنیادی ڈھانچہ) مستقل ہو، یہ کبھی نہیں جا سکتا اور اگراتفاقاً یہ کبھی چلا بھی جائے تو بھگوان اس ملک کی حفاظت کریں۔ جلیانوالہ باغ (جیسا واقعہ) ایک الگ امکان بن جاتا ہے۔‘‘
جسٹس نریمن نے اپنے خطاب میں بنیادی ڈھانچہ کے بارے میں تفصیل سے بات کی، جس کی اصل کیشوانند بھارتی بنام کیرالہ ریاست کے تاریخی سپریم کورٹ کے فیصلے میں ملتی ہے۔ بنیادی ڈھانچہ کا اصول یہ مانتا ہے کہ آئین کی کچھ بنیادی خصوصیات جیسے آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کو پارلیمنٹ کے ذریعہ آئینی ترمیم کے توسط سے ترمیم، تنسیخ یا تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہے۔
تقریب کے دوران ایک بات چیت میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس کے وی وشوناتھن نے کتاب کی ’غیر معمولی وضاحت‘ کی تعریف کی۔ تقریب میں سبکدوش جسٹس اے کے سیکری اور سینئر وکیل کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی بھی موجود تھے۔ جسٹس نریمن کی کتاب لیکسس نیکسس کے ذریعہ شائع کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔