والدین یا ساس-سسر کا خیال نہیں رکھا تو ملکیت سے ہو جائیں گے بے دخل، راجستھان ہائی کورٹ کا حکم

راجستھان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے جی مسیح اور جسٹس سمیر جین کی دو رکنی بنچ نے یہ حکم عدالت کی سنگل بنچ کی طرف سے 2019 میں 12 ستمبر کو اوم پرکاش سین بمقابلہ دیوی کیس کو لے کر دیا۔

راجستھان ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
راجستھان ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

والدین ہوں یا پھر ساس-سسر، اگر وہ اپنے بچوں کے سلوک یا دیکھ بھال کو لے کر ان سے ناراض ہوں تو وہ اپنی ملکیت سے انھیں بے دخل کر سکتے ہیں۔ اس تعلق سے راجستھان ہائی کورٹ نے اپنا ایک اہم فیصلہ صادر کیا ہے جس میں کہا ہے کہ بزرگ والدین کی ٹھیک طرح سے دیکھ بھال نہیں کیے جانے کی صورت میں وہ اپنی ملکیت سے انھیں باہر کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

راجستھان ہائی کورٹ نے اس بات کو قبول کیا ہے کہ بزرگ جوڑے اگر بچوں یا پھر رشتہ داروں کے سلوک سے مطمئن نہیں ہیں اور ان کا ٹھیک سے خیال نہیں رکھا جا رہا ہے تو وہ اپنی ملکیت سے انھیں دور کر سکتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، بزرگ کے فیصلے کو دیکھتے ہوئے مینٹیننس ٹریبونل یعنی ایس ڈی او کورٹ کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ بزرگ افراد کی طرف سے آنے والی گزارشات کے بعد بیٹے-بہو یا پھر کسی دیگر رشتہ دار کو ان کی ملکیت پر کسی طرح کے دعوے کو بے دخل کرتے ہوئے مسترد کر سکتا ہے۔


راجستھان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے جی مسیح اور جسٹس سمیر جین کی دو رکنی بنچ نے یہ حکم عدالت کی سنگل بنچ کی طرف سے 2019 میں 12 ستمبر کو اوم پرکاش سین بمقابلہ دیوی کیس کو لے کر دیا۔ دو رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ سمیت ملک کے کئی ہائی کورٹ کی طرف سے مینٹیننس ٹریبونل کے پاس ملکیت سے جڑی بے دخلی کی طاقت کو منظوری دی گئی ہے۔ معاملے سے جڑی اگلی سماعت 27 اگست کو ہونی ہے۔

راجستھان ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے ان بزرگوں کو بہت راحت ملی ہے جس میں وہ اپنے بچوں یا رشتہ داروں کی طرف سے بہتر سلوک نہیں کیے جانے کو لے کر ناراض رہتے ہیں اور انھیں کافی تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ میں ریفرینس طے نہیں ہونے کی وجہ سے اس طرح سے جڑے کئی معاملے اٹکے پڑے ہیں۔ ریفرنس طے نہیں ہونے سے عدالت فیصلہ نہیں سنا پا رہی تھی۔ یہاں تک کہ کورٹ کی سنگل بنچ کے پاس بھی اس طرح کی کئی عرضیاں زیر التوا پڑی ہوئی تھیں۔ حالانکہ اب مانا جا رہا ہے کہ ریفرنس طے کیے جانے کی وجہ سے اس طرح کے کیسز کا جلد نمٹارا کیا جا سکے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔