’ہمارے بزرگوں نے کوئی بڑا فیصلہ لے لیا تو یہ ملک کے لیے بہتر نہیں ہوگا!‘ کھاپوں کی مہاپنچایت سے قبل پہلواونوں کا انتباہ

دہلی کے جنتر منتر پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کو ایک مہینہ گزر چکا ہے۔ اس موقع پر پہلوانوں نے انتباہ جاری کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>پہلوانوں کا احتجاج / قومی آواز / وپن</p></div>

پہلوانوں کا احتجاج / قومی آواز / وپن

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کے جنتر منتر پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف پہلوانوں کا احتجاج لگاتار جاری ہے۔ ہریانہ میں اتوار (21 مئی) کو تمام کھاپوں کی ایک مہاپنچایت ہونے جا رہی ہے تاکہ احتجاج کا مزید خاکہ تیار کیا جا سکے۔ اس سب کے درمیان خاتون ریسلر ونیش پھوگاٹ نے ایک انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہاپنچایت میں بڑا فیصلہ لیا جا سکتا ہے، جو ملک کے لیے بہتر نہیں ہوگا!

خیال رہے کہ پہلوانوں کی حمایت میں آنے والی کھاپ پنچایتوں نے مرکزی حکومت کو 21 مئی تک کی مہلت دی تھی۔ یہ مدت اتوار کو ختم ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے آج ہریانہ میں کھاپوں کی مہاپنچایت ہونے جا رہی ہے۔ اس سے قبل ہفتہ (20 مئی) کو ونیش پھوگاٹ نے خبردار کیا تھا کہ اگر برج بھوشن شرن سنگھ کو گرفتار نہیں کیا گیا تو ہمارے بزرگ بڑا فیصلہ لے سکتے ہیں، جو ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا۔


ونیش نے کہا کہ ہمارے بڑوں نے جو فیصلہ لیا ہے وہ بڑا ہو سکتا ہے، جو ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ اس سے ملک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کسان تحریک 13 ماہ تک چلی تو ملک کو نقصان پہنچا تھا۔ اس طرح کی کوئی اور تحریک ہوئی تو یقیناً ملک کا نقصان ہوگا۔

پہلوانوں کا کہنا ہے کہ یہ کوئی آسان لڑائی نہیں ہے اور ہمیں بہت کچھ برداشت کرنا پڑا ہے۔ پہلوانوں کا کہنا ہے کہ جو مسئلہ ایک منٹ میں حل ہو سکتا تھا وہ ایک ماہ گزرنے کے باوجود حل نہیں ہو سکا۔

اس دوران پہلوانوں نے الزام لگایا کہ دہلی پولیس نے انہیں ہفتہ کو دہلی میں ہونے والا آئی پی ایل میچ دیکھنے سے روک دیا۔ جس پر دہلی پولیس نے کہا کہ کسی بھی پہلوان کو درست ٹکٹ ہونے کے باوجود ارون جیٹلی اسٹیڈیم میں آئی پی ایل میچ دیکھنے سے نہیں روکا گیا۔

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ 10 سے 12 پہلوان اور دیگر میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم آئے تھے۔ تاہم ان میں سے صرف پانچ کے پاس ٹکٹ تھے۔ اہلکار نے کہا کہ بغیر ٹکٹ یا 'پاس' کے لوگوں کو داخلے کی اجازت نہیں تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔