آئی پی ایل نہیں ہوا تو دھونی کا کیریئر ختم: سری کانت

سری کانت نے اسٹار اسپورٹس سے کہا کہ میں توڑموڑ کر بات نہیں کروں گا لیکن اگر اس سال آئی پی ایل نهيں ہوتا ہے تو دھونی کی واپسی کی امید بالکل ختم ہو جائے گی۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

عمران خان

ایک طرف جہاں انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین کا خیال ہے کہ ہندستانی وکٹ کیپر بلے باز مہندر سنگھ دھونی میں کافی کرکٹ بچا ہے تو وہیں دوسری طرف ہندستان کے سابق کپتان کرشنمچاری سری کانت کا کہنا ہے کہ اگر اس سال آئی پی ایل نہیں ہوا تو دھونی کا کیریئر ختم ہو جائے گا۔

آئی پی ایل کا انعقاد 29 مارچ سے ہونا تھا لیکن کورونا وائرس کے خطرے کو دیکھتے ہوئے بی سی سی آئی نے اسے 15 اپریل تک ملتوی کر دیا تھا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے اس کے منعقد ہونے کےامکانات کافی کم ہیں۔ سری کانت نے اسٹار اسپورٹس سے کہا کہ میں توڑموڑ کر بات نہیں کروں گا لیکن اگر اس سال آئی پی ایل نهيں ہوتا ہے تو دھونی کی واپسی کی امید بالکل ختم ہو جائے گی۔


اس سے پہلے انگلینڈ کے سابق کپتان حسین نے دھونی کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان میں کافی کرکٹ بچا ہے اور وہ اب بھی ہندستان کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ دھونی جیسے کھلاڑی صدیوں میں ایک بار آتے ہیں جنہیں دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے اور ایسے میں ان پر جلد ہی ریٹائرمنٹ لینے کا دباؤ نہیں ڈالنا چاہئے۔

دھونی گزشتہ سال انگلینڈ میں ہوئے آئی سی سی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف شکست کے بعد سے اب تک میدان میں نہیں اترے ہیں اور وہ آئی پی ایل سے واپسی کرنے والے تھے۔ دھونی آئی پی ایل میں چنئی سپر کنگ ٹیم کے کپتان ہیں اور آئی پی ایل ان کے لئے آسٹریلیا میں اس سال اکتوبر میں ہونے والے آئی سی سی ٹی -20 ورلڈ کپ میں انتخاب کے لئے کافی اہم ثابت ہوگا۔


سری کانت نے کہا کہ میرے مطابق لوکیش راہل وکٹ کیپر بلے باز ہو سکتے ہیں۔ مجھے رشبھ پنت پر بھی بھروسہ ہے۔ وہ کافی باصلاحیت ہیں، تو مجھے نہیں لگتا کہ انہیں ٹیم میں شامل کرنے میں کوئی دقت ہو گی۔ لیکن اگر آئی پی ایل نہیں ہوتا ہے تو دھونی کا عالمی کپ ٹیم میں شامل ہونا انتہائی مشکل ہوگا۔

غور طلب ہے کہ دھونی کی قیادت میں ہندستان نے 2007 ٹی -20 ورلڈ کپ اور 2011 میں ون ڈے ورلڈ کپ جیتا تھا اور وہ تین بار کے آئی پی ایل چمپئن بھی ہیں۔ لیکن دھونی کے مسلسل خراب فارم نے ان کے کیریئر کو لے کر قیاس آرائیوں کا بازار گرم کر دیا ہے۔ اگرچہ دھونی نے ابھی تک اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔