مودی حکومت کے خلاف بولتا ہوں تو مجھے کانگریسی کہا جاتا ہے: شنکراچاریہ سوروپانند

بابری مسجد انہدام سے متعلق اپنا نظریہ ظاہر کرتے ہوئے شنکراچاریہ نے کہا کہ لوگ بابری مسجد منہدم کیے جانے کی بات کرتے ہیں لیکن جس ڈھانچے کو کارسیوکوں نے گرایا تھا وہ مسجد تھی ہی نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دوارکا پیٹھ کے شنکراچاریہ سوروپانند سرسوتی نے مرکز اور ریاستوں میں بی جے پی حکومت کے خلاف الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان کی باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتی اور اگر کسی بات پر تنقید کی جائے تو انھیں کانگریسی کہتی ہے۔ یہ بات انھوں نے مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کہی۔

شنکراچاریہ سوروپانند سرسوتی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب میں موجودہ مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت کے خلاف بولتا ہوں تو سیدھے کہہ دیا جاتا ہے کہ میں کانگریسی ہوں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں اس وقت کانگریسی تھا جب ہندوستان کی آزادی کے لیے جنگ لڑی جا رہی تھی اور اس وقت کانگریس کے علاوہ کوئی دوسری پارٹی جنگ نہیں لڑ رہی تھی۔ لیکن آج میں دھرماچاریہ ہوں۔ میں کسی حکمراں کا مرید نہیں ہوں۔‘‘

میڈیا سے بات چیت کے دوران شنکراچاریہ نے بابری مسجد سے متعلق بھی ایک متنازعہ بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ لوگ بابری مسجد منہدم کیے جانے کی بات کرتے ہیں لیکن جس ڈھانچے کو کارسیوکوں نے گرایا تھا وہ مسجد تھی ہی نہیں۔ سوروپانند سرسوتی نے میڈیا کے سامنے دعویٰ کیا کہ ’’6 دسمبر 1992 میں کارسیوکوں نے ایودھیا میں مسجد نہیں توڑی تھی بلکہ مندر منہدم کیا تھا۔‘‘ اس سلسلے میں وضاحت پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’رام جنم بھومی میں مسجد کبھی موجود ہی نہیں تھی۔ کوئی ایسا نشان بھی نہیں تھا جس سے اسے مسجد کہا جا سکے۔‘‘

شنکراچاریہ سوروپانند سرسوتی نے اپنی بات کو سچ ثابت کرنے کے لیے تاریخی کتابوں ’بابر نامہ‘ اور ’آئینہ اکبری‘ کاتذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نہ تو’بابر نامہ‘ میں اور نہ ہی ’آئینہ اکبری‘ میں ایسی کوئی تفصیل موجود ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ بابر نے ایودھیا میں کسی مسجد کی تعمیر کی تھی۔‘‘ شنکراچاریہ نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کے بعد وہ ایودھیا میں متنازعہ زمین پر عالیشان رام مندر بنائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Mar 2018, 10:18 AM