اگر میں پاکستان نواز ہوں تو مودی حکومت نے مجھے کیوں دیا پدم وبھوشن: شرد پوار

این سی پی سربراہ شرد پوار نے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم مودی سے سوال کیا ہے کہ اگر وہ مجھے پاکستان نواز سمجھتے ہیں تو پھر ان کی حکومت نے انہیں پدم وبھوشن ایوارڈ کیوں دیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے مہاراشٹر دورے کے دوران این سی پی سربراہ شرد پوار پر حملہ کرتے ہوۓ کہا تھا کہ ان کو (شرد پوار) پاکستان کی مہمان نوازی اتنی کیوں پسند ہے۔ این سی پی سربراہ شرد پوار نے وزیر اعظم کے اس بیان کا سخت نوٹس لیتے ہوۓ کہا ہے کہ "اگر میں پاکستان نواز ہوں تو مودی حکومت نے مجھے پدم وبھوشن کیوں دیا۔"

سی این این نیوز 18 کو حال ہی میں دیئے گئے ایک انٹرویو میں شرد پوار نے کہا کہ "مجھے ایک بات سمجھ میں نہیں آتی کہ وزیر اعظم مودی کا عہدا ایک شخص کا نہیں بلکہ وہ ایک ادارہ ہوتا ہے اور اس ادارہ کے پاس صحیح معلومات حاصل کرنے کے لئے بہت سے ذرائع ہوتے ہیں۔ مجھے اچھا لگتا اگر وزیر اعظم مودی یہ بیان صحیح معلومات حاصل کر کے دیتے۔ میرا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر وزیر اعظم مودی بغیر تصدیق کیے بیان دیتے ہیں اور اگر ان کا کہنے کا یہ مطلب ہے کہ میرے مفادات پاکستان میں ہیں اور میں اپنے ملک کے مفادات کے خلاف ہوں تو پھر حکومت نے مجھے پدم وبھوشن کیوں دیا۔"


شرد پوار نے کہا "پدم وبھوشن بھارت رتن کے بعد ملک کا دوسرا سب سے بڑا اعزاز ہے اور اگر بی جے پی حکومت نے مجھے یہ اعزاز دیا ہے تواس نے یہ ضرور سوچا ہوگا کہ میں نے کچھ تو قومی خدمات انجام دی ہوں گی۔ پھر یہ تضاد کیوں ہے کہ ایک جانب تو اعزاز دیتے ہیں دوسری جانب آپ کہتے ہیں کہ میرے مفادات پاکستان میں ہیں۔ اس طرح کے متضاد بیان بھی ملک کے سب سے بڑے عہدے پر بیٹھے شخص کی جانب سے دیئے جا رہے ہیں۔"

اپنے بیان کے تعلق سے شرد پوار نے کہا کہ انہوں نے پارٹی کی ایک اندرونی میٹنگ میں کہا تھا کہ "پاکستان حکومت اور فوج اپنے مفاد کے لئے ہندوستان مخالف موقف اختیار کرتے ہیں جبکہ میں وہاں کے عام لوگوں سے ملتا ہوں جو اپنے عزیزوں سے لکھنؤ اور حیدرآباد میں ملنے آتے ہیں تو مجھے حیرانی ہوتی ہے کہ ان کو کیسے دعوت نامہ مل جاتا ہے اور وہ کیسے آ جاتے ہیں۔ اس لئے عوام کے مسائل الگ ہیں اور رہنماؤں کے مسائل الگ ہیں۔ رہنما ہندوستان مخالف ماحول بناتے ہیں۔ اس میں کہاں سے پاکستان نوازی کی بات نظر آتی ہے‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Oct 2019, 10:51 AM