گیان واپی اور متھرا مسجد دینے سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے تو دے دینا چاہئے! دہلی کے سابق ایل جی نجیب جنگ

نجیب جنگ نے کہا کہ ہندوستان تبھی ترقی کرے گا جب ہم یکجا ہو کر آگے بڑھیں گے، محبت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بی جے پی لیڈران کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا بیانات پر اسلامی ممالک احتجاج درج کرا رہے ہیں۔ تاحال، قطر، سعودی عرب، ایران، کویت، بحرین اور پاکستان سمیت متعدد ممالک اہانت رسول پر مذمت کر چکے ہیں۔ بی جے پی نے اپنے دونوں لیڈران کے خلاف سخت کارروائی کی ہے اور دونوں ہی لیڈران اپنے بیانات واپس لے چکے ہیں۔ وہیں، اس معاملہ میں دہلی کے ساتب لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر متھرا اور گیان واپی مسجد دینے سے (ہندوؤں کو) مسئلہ حل ہو سکتا ہے تو ایسا کرنا صحیح ہے۔

نجیب جنگ نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ملک کے لئے شرمناک ہے۔ ہمارے مشرق وسطی سے کافی گہرے تعلقات ہیں۔ ان ممالک نے وزیر اعظم نے کئی دورے کر کے ملک کی شبیہ کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، تاکہ وہاں یہ احساس نہ ہو کہ ہندوستان ان ممالک سے علیحدہ ہے۔ اب جو کچھ ہوا ہے اس سے یہ پیغام گیا ہے کہ ملک جو راستہ اختیار کر رہا ہے وہ مناسب نہیں ہے۔ اس سے ملک کی شبیہ متاثر ہوئی ہے۔


نجیب جنگ نے کہا کہ بی جے پی نے صحیح کیا جو اپنے ترجمان کو برطرف کر دیا، ان کے بیانات بچکانے تھے۔ کسی بھی باشعور معاشرہ میں ان الفاظ کا استعمال نہیں کیا جاتا ۔ اس سے لوگوں کو سبق ملے گا۔ یہ جو ملک ہے، یہ بردبار ملک ہے، یہ بھی سمجھیں گے کہ حکومت کی کچھ مجبوریاں ہوتی ہیں، کچھ لوگ بولتے ہیں۔ میرا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کا قد بہت بلند ہے۔ میں بار بار کہتا ہوں کہ ہندو اور مسلمان کا ڈی این اے ایک ہے۔ ہم نے ساتھ مل کر اس ملک کے لئے خون بہایا ہے۔ آپ کے اور میرے آبا و اجداد یہاں دفن کئے گئے ہیں۔ یہیں ان کی ارتھیاں گنگا میں بہائی گئی ہیں۔ ان کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔

نجیب جنگ نے کہا کہ ہندوستان تبھی ترقی کرے گا، جب ہم مل کر ساتھ چلیں گے۔ محبت کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ گزشتہ 7-8 سال سے اقلیتی طبقہ کو یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ آپ ہمارے ساتھ شامل نہیں ہیں، اس سے ان کے یقین کو دھچکا لگے گا۔ ان کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔ اس احساس کو دھکا لگا، اس میں کوئی شک نہیں۔ ان کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔ اس احساس کو دھکا لگا ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔


نجیب جنگ نے کہا کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے جو اشارہ دیا ہے وہ بہت اہم ہے، کیونکہ تاریخ کے زخموں کو ہرے کر کے کچھ نہیں ملے گا۔ جس طرح سے وہ اپنی بات کو آگے بڑھا رہے ہیں، اس سے دھیرے دھیرے فرق پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا ’’میرا یہ ماننا ہے کہ مسلمانوں کو اس پہل کو آگے بڑھانا چاہئے۔ گیان واپی اور متھرا دونوں پر ہی ہم صلح کر سکتے ہیں۔ اگر گیان واپی دینے سے یا متھرا دینے سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے تو انہیں دے دینا مناسب ہے۔ میں اس بات سے متفق ہوں کہ اگر 10 مسجدیں دینا پڑ جائیں تو دے دینا چاہئے مگر ملک سلامت رہنا چاہئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Jun 2022, 8:56 AM
/* */