ملک میں غنڈہ گردی ختم کرنی ہے تو بی جے پی کے ’صدر دفتر‘ پر بلڈوزر چلا دینا چاہئے! منیش سسودیا

دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ بی جے پی صرف غنڈہ گردی کی بات کرتی ہوئی نظر آتی ہے، ان کے لیڈر غندہ گردی کرتے نظر آئیں گے یا غنڈوں کی عزت افزائی کرتے نظر آتے ہیں

منیش سسودیا، تصویر یو این آئی
منیش سسودیا، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر منیش سسودیا نے جہانگیر پوری بلڈوزر معاملے پر پریس کانفرنس کی اور بھارتیہ جنتا پارٹی سے کئی سوالات پوچھے۔ پریس کانفرنس کے دوران منیش سسودیا نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ملک میں کہیں بھی اسکول، کالج، روزگار، مہنگائی کم کرنے کی بات کرتی نظر نہیں آئے گی۔

منیش سسودیا نے مزید کہا کہ بی جے پی صرف غنڈہ گردی کے بارے میں بات کرتی نظر آئے گی۔ ان کے لیڈر غنڈہ گردی کرتے نظر آئیں گے یا غنڈے بدمعاشوں کی عزت افزائی کرتے نظر آئیں گے۔ ان کے پاس ملک کی اگلی نسل کو پڑھانے کا کوئی کام نہیں ہیں، روزگار دینے کا کوئی کام نہیں ہیں۔


انہوں نے کہا کہ جہاں دیکھو بھارتیہ جنتا پارٹی ہر طرف غنڈہ گردی اور لفنگائی کا نام بن گئی ہے۔ گزشتہ 8 سال سے بھارتیہ جنتا پارٹی ملک میں برسراقتدار ہے۔ 8 سال میں انہوں نے اسکول، ہسپتال، روزگار اور مہنگائی کم کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ صرف لڑائی، جھگڑا، مار پیٹ اور خواتین سے چھیڑ چھاڑ کو فروغ دیا۔ ٹریکٹر اور بسوں سے کچلوانے کی ترغیب دی۔ اگر ملک میں اس غنڈہ گردی اور بیان بازی کو روکنا ہے تو سب سے آسان طریقہ ہے کہ بی جے پی کے ہیڈ کوارٹر پر بلڈوزر چلا دو!

منیش سسودیا نے مزید کہا کہ یہ لوگ روہنگیا کی بات کرتے ہیں۔ بہت ذمہ داری کے ساتھ میں بی جے پی سے دو سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ پہلا، پچھلے 8 سالوں میں بی جے پی نے ملک بھر میں سب سے زیادہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا کو کیوں بسایا؟ بتائیں کتنے بنگلہ دیشی اور روہنگیا کہاں آباد ہیں؟ انہوں نے خوب آباد کیا ہے اور فسادات کا منصوبہ بنایا ہے۔


دوسرا سوال یہ ہے کہ جن تعمیرات کو منہدم کرنے کا ڈرامہ کیا جا رہا ہے، گزشتہ 15 سالوں میں انہیں دہلی میونسپل کارپوریشن نے خود ہی کیوں تعمیر کرایا؟ اس کے لیے کس بی جے پی لیڈر نے پیسے کھائے تھے؟ جن بی جے پی لیڈروں کی پشت پناہی میں یہ غیر قانونی تعمیر کرائی گئی ان کے گھر بھی گرائے جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔