اگر ہندو کہتا ہے کہ ہندوستان میں کوئی مسلمان نہیں رہنا چاہیے تو وہ ہندو نہیں ہے: موہن بھاگوت

موہن بھاگوت نے گائے کے نام پر ہونے والی لنچنگ یا ہجومی تشدد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ’پاک جانور‘ گائے کی حفاظت کے نام پر لوگوں کو لنچ کرتے ہیں وہ ہندوتوا کے خلاف کام کر رہے ہیں۔

موہن بھاگوت، تصویر یو این آئی
موہن بھاگوت، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے مسلم راشٹریہ منچ کی ایک تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہندو-مسلم اتحاد اپنے آپ میں گمراہ کن ہے، کیونکہ یہ (ہندو اور مسلمان) دونوں الگ الگ نہیں ہیں، بلکہ ایک ہی ہیں۔ ہر ہندوستانی کا ڈی این اے ایک جیسا ہی ہے۔‘‘ موہن بھاگوت نے مزید کہا کہ ’’ہم جمہوریت ہیں اور اس میں ہندو یا مسلمان کا دبدبا نہیں ہوتا بلکہ اس میں ہندوستانی کا دبدبا ہوتا ہے۔‘‘

اپنے خطاب کےآغاز میں ہی موہن بھاگوت نے کہا کہ وہ نہ تو شبیہ بنانے اور نہ ہی ووٹ حاصل کرنے کے لئے یہ خطاب کر رہے ہیں کیونکہ نہ تو سنگھ سیاست میں ہے اور نہ ہی وہ اپنی شبیہ بنانے کےلئے کوئی کام کرتا ہے۔ اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے چند ماہ پہلے جب سنگھ سے منسلک برسر اقتدار جماعت بی جے پی کی شبیہ بہت خراب ہو رہی ہے اور وہ کئی سوالوں کے گھیرے میں پھنسی ہوئی ہے اس وقت آر ایس ایس کے سربراہ کا مسلم راشٹریہ منچ کے اجلاس سے خطاب کرنا خود اپنے آپ میں یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھاگوت بھی ان حالات سے پریشان ہیں۔


موہن بھاگوت نے گائے کے نام پر ہونے والی لنچنگ یا ہجومی تشدد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ’پاک جانور‘ گائے کی حفاظت کے نام پر لوگوں کو لنچ کرتے ہیں وہ ہندوتوا کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اس خوف کے جھانسے میں نہیں آنا چاہیے کہ ہندوستان میں اسلام خطرے میں ہے۔

موہن بھاگوت نے اس تعلق سے مزید آگے بڑھتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کوئی ہندو یہ کہتا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان نہیں رہنا چاہیے تو وہ شخص ہندو نہیں ہے۔‘‘ گائے سے ہندؤوں کو عقیدت ہے لیکن جو اس کی حفاظت کے نام پر لوگوں کی جان لے رہے ہیں، وہ ہندتوا کے مخالف ہیں اور اس میں قانون کو اپنا کام کرنا چاہیے۔


ملک میں ترقی پر زوردیتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ ملک میں بغیر اتحاد کے ترقی ممکن نہیں ہے۔ انہوں کہا ملک کی ترقی کے لئے سب کو مل کرکام کرنا چاہیے اور سب کو مل کر عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔