پارلیمنٹ میں میری ’وربل لنچنگ‘ کی گئی، راہل نے میرے قریب آ کر کوئی جرم نہیں کیا: دانش علی

پارلیمنٹ ہاؤس میں انتہائی قابل اعتراض اور توہین آمیز الفاظ کا شکار بننے والے امروہہ کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش ودھوڑی کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے سے دکھی ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر آس محمد کیف</p></div>

تصویر آس محمد کیف

user

آس محمد کیف

نئی دہلی: پارلیمنٹ ہاؤس میں انتہائی قابل اعتراض اور توہین آمیز الفاظ کا شکار بننے والے امروہہ کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش ودھوڑی کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے سے افسردہ ہیں۔ دانش علی کا کہنا ہے کہ ایوان میں ان کی ’وربل لنچننگ‘ وئی ہے۔ انہیں سب سے زیادہ تکلیف اس بات سے ہوئی ہے کہ بی جے پی کے زیادہ تر ارکان اسمبلی انن کا مذاق اڑا رہے تھے۔ رکن پارلیمنٹ دانش علی نے کہا کہ وہ اس دن سے سکون سے نہیں سو سکے۔

انہوں نے کہا ’’گزشتہ ایک ہفتے سے اہم شخصیات مجھ سے ملاقات کے لیے تشریف لا رہی ہیں اور میرا غم غلط کرنے کی بھی کوش رہے ہیں۔ وہ اس کے زخموں پر مرہم رکھتے ہیں لیکن وہ الفاظ میرے دل و دماغ میں اب بھی گونج رہے ہیں۔ یہ زہریلے الفاظ نہ صرف میرے خلاف بلکہ میری قوم کے بھی خلاف استعمال کیے گئے تھے۔‘‘


دانش علی نے کہا کہ جب راہل گاندھی ان سے ملنے آئے تو ان کی آنکھیں اشکبار ہو گئی تھیں لیکن انہوں نے ظاہر نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہا ’’میں نے کبھی خود کو اتنا بے بس محسوس نہیں کیا تھا۔ اللہ نے مجھے بہت عزت دی ہے۔ کرناٹک میں جے ڈی ایس کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے مجھے وزیر اعلیٰ کو پارٹی سے معطل کرنے کا موقع بھی ملا تھا۔ طلبہ سیاست سے لے کر آج تک مجھے میری بیباک طبیعت اور نظریے کی بنیاد پر پسند کیا جاتا رہا ہے۔ جب بھی بی جے پی والے مجھے ایوان میں گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، میں انہیں آئینہ دکھاتا رہا ہوں اسی لیے وہ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔‘‘

دانش علی نے مزید کہا ’’وہ دانش کی آواز کو بند کر دینا چاہتے ہیں اس لیے پارلیمنٹ میں میری وربل لنچنگ کی گئی۔ آپ اس کا موازنہ ملک بھر میں مسلمانوں کی لنچنگ سے کر سکتے ہیں۔ وہاں ملزمان کو ہار پہنائے جاتے ہیں اور عزت دی جاتی ہے اور یہاں پارلیمنٹ میں میری توہین پر خوشی کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ بی جے پی کے ایک بھی رکن پارلیمنٹ نے مجھ سے مل کر افسوس کا اظہار نہیں کیا۔ مجھے تکلیف ہے کہ ایوان میں اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی گئی لیکن حکمران جماعت کے اس رکن اسمبلی پر خاموشی اختیار کر لی گئی۔‘‘


کنور دانش علی کا تعلق ایک سیاسی گھرانے سے ہے، ان کے دادا کنور محمود علی مدھیہ پردیش کے گورنر رہ چکے ہیں۔ دانش نے 2019 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر امروہہ سے اتحاد کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا اور 60 ہزار سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ انہیں بی ایس پی کے 10 ارکان پارلیمنٹ کا لیڈر بھی منتخب کیا گیا تھا لیکن بعد میں انہیں ہٹا دیا گیا۔ دانش علی ایوان میں کافی فعال رکن پارلیمنٹ سمجھے جاتے ہیں۔ وہ بہت سے معاملات پر اپنا موقف واضح کرتے ہیں۔

دانش علی نے کہا کہ رمیش ودھوڑی کے تضحیک آمیز الفاظ کے بعد وہ حیران و ششدر رہ گیے تھے۔ اس طرح کی زبان کو کوئی سڑک چھاپ بھی استعمال کرننے سے کتراتا ہے۔ وہ جمہوریت کے مندر میں وہ سب کچھ کہہ رہے ہیں جو کوئی نہیں کہہ سکتا۔ وہ میری اور میری برادری کی نہیں بلکہ پارلیمنٹ اور ملک کی توہین کر رہے تھے۔ اس واقعے نے پوری دنیا میں ہماری بدنامی کی ہے۔ کچھ لوگوں نے مجھ سے کہا کہ مجھے اس پر اپنا ردعمل دینا چاہیے تھا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ میں نے رد عمل ظاہر نہ کر کے صحیح کیا کیونکہ اس کے بعد بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے جس طرح کا ردعمل آیا، وہ کافی منصوبہ بند تھا۔ ایسا محسوس ہوتا ہےہے کہ وہ میرے ردعمل کا ہی انتظار کر رہے تھے لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔ ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی رمیش ودھوڑی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اس سے بھی بہت کچھ ظاہر ہوتا ہے۔ دانش علی نے کہا ’’راہل گاندھی کے مجھ سے ملنے آنے پر بھی بی جے پی والوں کو اعتراض ہے۔ انہوں نے میرے پاس آ کر کوئی گناہ نہیں کیا۔ میں اس کا شکر گزار ہوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔