میں وزیر اعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دینا چاہتی تھی مگر پارٹی نے قبول نہیں کیا: ممتا بنرجی

ممتا بنرجی نے کہا ’’میں نے پارٹی لیڈروں سے کہا کہ میں کام نہیں کر پا رہی ہوں، بے اختیار وزیراعلیٰ بن چکی ہوں، اس لیے میں وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنا نہیں چاہتی۔‘‘

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

کولکاتا: بنگال میں بڑی شکست کاسامنا کرنے کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ انہوں نے پارٹی کے سامنے وزارت اعلیٰ کے عہدہ سے استعفیٰ دینے کی پیش کش کی تھی مگر پارٹی نے قبول نہیں کیا ہے۔

ممتابنرجی نے کہا کہ میں نے پارٹی لیڈروں سے کہا کہ میں کام نہیں کر پا رہی ہوں، بے اختیار وزیراعلیٰ بن چکی ہوں، میں اس کو قبول نہیں کرسکتی ہوں، اس لیے میں وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرنا نہیں چاہتی ہوں، میرے لیے کرسی کچھ بھی نہیں ہے، پارٹی کا سمبل میرے لیے بہت ہی اہم ہے۔


تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی

خیال رہے کہ لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے،42لوک سبھا کی سیٹوں میں سے 18 سیٹوں پر بی جے پی کو کامیابی ملی ہے اور ترنمول کانگریس محض 22سیٹوں پر کامیابی درج کرپائی ہے۔جب کہ گزشتہ انتخاب میں ترنمول کانگریس نے 34سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

ممتا بنرجی نے انتخابی نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے مذہبی بنیاد پر بنگال میں انتخابی مہم چلائی اور اسے فائد ہ ملا مگر ہم ایسا نہیں کرسکتے ہیں، ہم مذہبی بنیاد پر عوام کو تقسیم کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔پریس کانفرنس سے قبل ممتا بنرجی نے پارٹی لیڈروں کے ساتھ طویل میٹنگ کی اور شکست کا جائزہ لیا۔


تاہم ممتا بنرجی نے پریس کانفرنس میں بی جے پی کی بڑی کامیابی پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ کئی ریاستوں میں اپوزیشن جماعتوں کو ایک بھی سیٹ نہ ملے ہے کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔ کچھ غیر ملکی طاقیتں اس میں شامل ہیں۔

ممتابنرجی نے کہا کہ بی جے پی کی کامیابی کے بعد ملک میں ا یمرجنسی جیسی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ممتا بنرجی نے اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کی وہ اس مسئلے پر کھل کر بولیں۔انہوں نے کہا کہ لوگ اس پر بولنے سے کترارہے ہیں مگر میں خوف زدہ ہونے والی نہیں ہوں۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم اپنی اس شکست کا جائزہ لیں گے اور دوبارہ پارٹی کو بنگال میں کھڑا کریں گے اور ہمیں امید ہے کہ ہم جلد ہی واپس کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 May 2019, 10:10 AM