’میں نے طے کیا تھا کہ اب گھر نہیں جاؤں گی اور سِول جج بننے کے بعد ہی شادی کروں گی‘، ارچنا تیواری کا قبول نامہ

ارچنا تیواری نے کہا کہ ’’گھر والے میری مرضی کے خلاف شادی کے لیے رشتہ دیکھ رہے تھے اور بار بار شادی کرنے کے لیے مجبور کر رہے تھے۔ اس وجہ سے میں ذہنی طور پر کافی پریشان ہو گئی تھی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ارچنا تیواری، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

چلتی ٹرین سے لاپتہ اور نیپال بارڈر سے برآمد ہوئی مدھیہ پردیش کے کٹنی کی رہنے والی ارچنا تیواری نے پولیس پوچھ تاچھ کے دوران دیے گئے ایک بیان میں کچھ ایسا انکشاف کیا ہے، جس نے گمشدگی معاملے کو ایک نیا ہی موڑ دے دیا ہے۔ انھوں نے یہ قبول کیا ہے کہ ’’گھر والے میری مرضی کے خلاف شادی کے لیے رشتہ دیکھ رہے تھے۔ کچھ روز قبل مجھے بتایا گیا تھا کہ تمہارے لیے ایک پٹواری لڑکا دیکھ لیا ہے۔ گھر والے بار بار شادی کرنے کے لیے مجبور کر رہے تھے۔ اس وجہ سے میں ذہنی طور پر کافی پریشان ہو گئی تھی۔ اسی درمیان 7 اگست کو رکشا بندھن منانے کے لیے میں اندور سے کٹنی کے لیے نرمدا ایکسپریس ٹرین میں روانہ ہوئی۔ لیکن میں ذہنی طور پر گھر جانے کے لیے تیار نہیں تھی۔ میں نے سوچ لیا تھا کہ میں اب گھر نہیں جاؤں گی اور سِول جج بن جانے تک میں شادی نہیں کروں گی۔‘‘

بھوپال جی آر پی کے مطابق اٹارسی پہنچنے سے قبل ارچنا  نے اپنے پرانے کلائنٹ تیجیندر سنگھ سے رابطہ کیا۔ اس نے تیجیندر کو بتایا کہ وہ اٹارسی میں اتر کر واپس اندور جانا چاہتی ہے۔ ارچنا نے اپنے دوست سارانش کو بھی اٹارسی بلایا۔ اس نے ایسی جگہ اترنے کا منصوبہ بنایا جہاں سی سی ٹی وی کمیرے نہ ہوں۔ تیجیندر نرمداپورم اسٹیشن سے ارچنا کے ساتھ شامل ہو گیا اور اٹارسی میں اسے سارانش کے پاس چھوڑ کر واپس چلا گیا۔ سارانش کی کار سے ارچنا شوجالپور پہنچی، پھر اندور گئی۔ گھر والے کے اندور آنے کی شبہ میں وہ حیدرآباد چلی گئی۔ حیدرآباد میں 3-2 روز رکنے کے بعد میڈیا اور خبروں سے پتہ چلا کہ ان کا معاملہ سرخیوں میں آ گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہی تھی۔


ارچنا تیواری کے قبول نامہ کے مطابق 11 اگست کو وہ سارانش کے ساتھ حیدرآباد سے دہلی پہنچی اور وہاں سے بذریعہ ٹیکسی دھنگڑھی (نیپال) چلی گئی۔ دھنگڑھی سے کاٹھمنڈو پہنچی، جہاں سارانش نے اپنے ساتھی وائپی دیوکوٹا کی مدد سے اسے ایک ہوٹل میں ٹھہرایا اور خود اندور لوٹ گیا۔ کچھ روز بعد دیوکوٹا نے ارچنا کو نیپال کا سِم دستیاب کرایا، جس کے ذریعہ وہ واٹس ایپ پر سارانش سے بات کرتی رہی۔ ارچنا نے بتایا کہ سارانش اور تیجیندر نے دوست کے ناطے ان کی مدد کی اور کسی نے اس کے ساتھ کوئی غلط حرکت یا غلط کام نہیں کیا۔ پولیس نے سارانش کے ذریعہ ارچنا سے رابطہ کیا اور بتایا کہ ان کے گھر والے بہت پریشان ہیں۔ اس کے بعد ارچنا کاٹھمنڈو سے بذریعہ ہوائی جہاز دھنگڑھی پہنچی اور وہاں سے لکھیم پور کھیری، نیپال بارڈر پر آئی، جہاں مدھیہ پردیش جی آر پی کی بھوپال ٹیم نے انہیں برآمد کیا۔ ارچنا کو اب رانی کملاپتی جی آر پی تھانہ لایا گیا ہے۔

اس سے قبل پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اس پورے معاملے کی جڑیں ’معاشقہ‘ سے منسلک ہو سکتی ہیں۔ مانا جا رہا تھا کہ ارچنا نے جان بوجھ کر غائب ہونے کا منصوبہ بنایا تھا اور نیپال جانے کی تیاری اسی منصوبہ بندی کا حصہ تھی۔ حالانکہ اب تک پولیس کا اس معاملہ پر کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے، لیکن ارچنا کے بیان اور موبائل ڈیٹا کی جانچ سے مزید انکشاف کی امید کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔