ہسکر حویلی: نہرو جہاں دولہا بن کر گئے تھے اس کی حالت پر عدالت کو تشویش

1980میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنی والدہ کی حویلی دیکھنے کے لئے آ ر کے دھون اور ایچ کے ایل بھگت کے ساتھ گئیں تھیں اور آدھے گھنٹے کا وقت بھی وہاں گزارا تھا۔

تصویر قومی آواز/وپین
تصویر قومی آواز/وپین
user

قومی آوازبیورو

پرانی دہلی کی وہ حویلی جہاں ملک کے پہلے وزیر اعظم بینڈ باجا اوربارات لے کر اپنی شریک حیات کملا نہرو کو شادی کے بندھن میں باندھنے کے لئے گئے تھے اس کی حالت جو خراب ہے سو ہے لیکن اس میں جو غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں اس پر عدالت نے کہا ہے کہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہےاور دہلی پولس اس کافور ی نوٹس لے اور مجرمین کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ عدالت نے شمالی دہلی کارپوریشن اور دہلی پولس سے کہا کہ وہ جاری غیر قانونی تعمیرات کو معائنہ کریں۔

ہسکر حویلی: نہرو  جہاں دولہا بن کر گئے تھے اس کی حالت پر عدالت کو تشویش

ایکٹنگ چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے اس معاملہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر ہر طرح کی تعمیراتی کام کوروک دیا جائے۔ بنچ نے کارپوریشن سے بھی جواب طلب کیا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کیسے ہوئیں۔ واضح رہے کہ اس بلڈنگ کو ہیرٹیج بلڈنگ میں شمار کیا جاتا ہے۔

اس ہیرٹیج اور تاریخی حویلی میں جاری غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کسم سہگل نے عدالت کا دروازہ کھٹ کھٹایا اور ان کے وکیل قیام الدین نے کیس کو ان کی جانب سے عدالت میں پیش کیا ۔ واضح رہے اس بلڈنگ کو سال 1966میں کھنڈیلوال کو فروخت کر دیا گیا تھا جنہوں نے بعد میں ایک بلڈر کو فروخت کر دیا اور اس بلڈر نے بہت تیزی کے ساتھ اور خطرناک انداز میں اس میں غیر قانونی تعمیری کام شروع کر دیا۔ آج کی تاریخ میں حویلی کی حالت بہت خراب اور نازک ہے ۔

عدالت میں پیش کی گئی درخواست میں یہ کہا گیا ہے کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو -کملا نہرو سے شادی کرنے کے لئے پرانی دہلی کے سیتا رام بازار واقع ہسکر حویلی میں8 فروری1916 کو گئے تھے۔ یہ حویلی اتنی خوبصورت ہے کہ کچھ سال پہلے تک اس میں مشاعرے اور موسیقی کے اعلی ترین پروگرام منعقد ہوتے رہے ہیں۔ عوام کو آنند بھون، 10جن پتھ اور ایک صفدر جنگ کے بارے میں تو بہت معلوم ہے لیکن بہت کم لوگوں کو اس حویلی کے بارے میں معلوم ہے جہاں اندرا گاندھی کے والد دولہا بن کر گئے تھے۔ 1980میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنی والدہ کی حویلی دیکھنے کے لئے آ ر کے دھون اور ایچ کے ایل بھگت کے ساتھ آئیں تھیں اور آدھے گھنٹے کا وقت بھی وہاں گزارا تھا۔

تاریخی حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیری پنڈت 1850سے 1900کے درمیان کشمیر سے آگرہ ، دہلی اور الہ آ باد منتقل ہوئے تھے ۔ جو کشمیری پنڈت منتقل ہوئے تھے ان میں کنزور، ہسکر، ریہو، ڈار، ٹھاکر، زتشی، کاٹجو، کول اور رجنا شامل تھے ۔ کملا نہرو کے آباؤ اجداد بھی اسی دور میں منتقل ہوئے تھے۔ کانگریسی رہنماؤ ں کی خواہش تھی کہ اس حویلی کو اسکول یا لائبریری میں تبدیل کر دیا جائے لیکن اس پر عمل نہیں ہوا اور یہ مشورہ صرف باتوں تک ہی محدود رہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔