کسانوں کی بھوک ہڑتال جاری، حکومت کی تجویز پر آج غور کر سکتے ہیں

کسان رہنماؤں کاکہنا ہے کہ اگر حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو پھر قانون منسوخ کرنے سے متعلق کوئی ٹھوس تجویز پیش کرے۔

فائل تصویر یو این آئی
فائل تصویر یو این آئی
user

سید خرم رضا

کسانوں نےکہا ہے کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کے لئے بھیجی گئی تجویز میں کچھ نیا نہیں ہے لیکن وہ پھر بھی آج اس پر غور کریں گے کہ ان کو حکومت سے بات کرنی چاہئے یا نہیں ۔ دوسری جانب کسان تحریک 27 ویں دن میں داخل ہو گئی اور کسان پہلے سے اعلان شدہ اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

متحدہ کسان محاذ کے رکن کسان رہنما بخشیش سنگھ نے حکومت کی تجویز کے بارے میں کہا کہ یہ وہی تجویز ہے جس پر اکتوبر سے بات چیت ہوئی ہے۔ اگر حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو پھر قانون کی منسوخ کرنے سے متعلق کوئی ٹھوس تجویز پیش کرے۔


انہوں نے کہا کہ اتوار کی رات کو حکومت کی طرف سے پانچ صفحات پر مشتمل ایک تجویز بات چیت کے لئے بھیجی گئی تھی لیکن اس میں پرانی تمام چیزیں شامل ہیں۔ اس کی بنیاد پر حکومت کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی ہے۔

ا نہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر حکومت مذاکرات کے لئے تیار ہے تو کسان بھی تیار ہیں لیکن پہلے مذاکرات کا ایجنڈا واضح ہونا چاہئے اور اس مطالبے کو دھیان میں رکھنا چاہئے کہ کاشتکاروں کو تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی منظور نہیں ہے۔


دوسری طرف 11 کسان رہنما پہلے سے اعلان کردہ بھوک ہڑتال کے تحت پیر کے روز 24 گھنٹوں کے لئے بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہے۔

کنڈلی بارڈر پر آج جے کسان آندولن کی جانب سے رویندر پال کور گل ، بھارتیہ کسان ایکتا کے صدر جگجیت سنگھ دلیوال ، بھاکیو پنجاب کے صدر فرمان سنگھ سندھو ، بوٹا سنگھ چکر پنجاب کسان یونین سمیت 11 کسان بھوک ہڑتال پر بیٹھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔