اُبل رہے ہیں تیاگی برادری کے سینکڑوں گاؤں، 21 اگست کو ’شری کانت‘ کے سسرال میں جمع ہونے کی تیاری!

تیاگی سماج کے لیڈر بوبی تیاگی بتاتے ہیں کہ پورا سماج اپنی گاڑی اور اپنے خرچ سے بغیر بلائے خود پنچایت میں جانے میں دلچسپی ظاہر کر رہا ہے، بات سماج کی عزت پر آ گئی ہے، ہمیں کمزور سمجھ لیا گیا ہے۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

نوئیڈا کے گرینڈ اومیکس سوسائٹی مین خاتون سے بدسلوکی اور گالی گلوج کرنے کے معاملے میں بی جے پی لیڈر شری کانت تیاگی پر ہوئی سخت کارروائی کے بعد تیاگی سماج غصے سے اُبل رہا ہے۔ تیاگی برادری کے لوگوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے اپنے سیاسی حریف شری کانت تیاگی کو راستہ سے ہٹنے کے لیے اس معاملے کو انتہائی سنگین بنا کر پیش کیا اور شری کانت تیاگی کنبہ کا استحصال کیا۔ سماج اب اس پورے معاملے کا جلد جواب دے گا۔ حالات یہ ہے کہ غازی آباد سے لے کر میرٹھ اور مظفر نگر تک تیاگی سماج بری طرح سے شری کانت تیاگی کنبہ کی حمایت میں اتر آیا ہے۔ تیاگی سماج کا کہنا ہے کہ شری کانت کے ساتھ اس کی بیوی کی بھی بے عزتی کی گئی اور استحصال بھی ہوا ہے اور تمام تیاگی سماج کی بھی بے عزتی ہوئی۔ تیاگی سماج نے شری کانت پر سے گینگسٹر ایکٹ کو ہٹانے اور اسے آزاد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس وقت آگرہ سے لے کر سہارنپور تک تیاگی برادری کے سینکڑوں گاؤں میں غصے کی لہر ہے۔ تیاگی برادری نے آئندہ 21 اگست کو غازی آباد ضلع کے گینجھا گاو۷ں میں مہاپنچایت کا اعلان کیا ہے۔ اس کے لیے سوشل میڈیا پر مہم چلائی جا رہی ہے۔ درجنوں گاؤں میں بی جے پی کی مخالفت میں بینر لگے ہیں۔ واضح رہے کہ اس گاؤں میں شری کانت تیاگی کا سسرال ہے۔

اُبل رہے ہیں تیاگی برادری کے سینکڑوں گاؤں، 21 اگست کو ’شری کانت‘ کے سسرال میں جمع ہونے کی تیاری!

میرٹھ کے موانا علاقہ سے تیاگی سماج کے لیڈر بوبی تیاگی بتاتے ہیں کہ پورا سماج اپنی گاڑی اور اپنے خرچ سے بغیر بلائے خود پنچایت میں جانے میں دلچسپی ظاہر کر رہا ہے۔ بات سماج کی عزت پر آ گئی ہے۔ ہمیں کمزور سمجھ لیا گیا ہے۔ شری کانت تیاگی نے خاتون کے ساتھ بدسلوکی کی تھی، اسے اس کی اتنی ہی سزا ملنی چاہیے تھی۔ شری کانت تیاگی کی بیوی کا استحصال کیا گیا، وہ بھی ہماری بہن بیٹی ہے۔ شری کانت کے خلاف شدید کارروائی ہوئی ہے اور ہمارے سماج کو نیچا دکھانے کا کام رکن پارلیمنٹ مہیش شرما نے کیا۔ شری کانت تیاگی بی جے پی میں ٹکٹ کا امیدوار تھا۔ وہ ابھرتا ہوا لیڈر تھا۔ آج شری کانت تیاگی کے ساتھ ایسا ہوا، کل کسی کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ بھومیہار سماج میں بھی اس ایشو پر ملک بھر میں ناراضگی ہے۔ ہمیں پوروانچل اور بہار سے بھی فون آ رہے ہیں۔ اب ہماری لڑائی عزت اور وقار کی ہے۔

اُبل رہے ہیں تیاگی برادری کے سینکڑوں گاؤں، 21 اگست کو ’شری کانت‘ کے سسرال میں جمع ہونے کی تیاری!

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک وقت 3 رکن پارلیمنٹ اور 8 اراکین اسمبلی دینے والا تیاگی سماج آج اسمبلی میں صرف ایک رکن رکھتا ہے۔ بی جے پی کے واحد تیاگی رکن اسمبلی اجیت پال تیاگی کو وزیر نہ بنائے جانے سے سماج میں بی جے پی کے تئیں پہلے سے ہی ناراضگی تھی۔ سماجوادی پارٹی نے گزشتہ اسمبلی انتخاب میں ایک بھی تیاگی امیدوار نہیں بنایا تھا۔ 4 لوک سبھا اور 15 اسمبلی سیٹوں پر اہم کردار رکھنے والے تیاگی سماج کی اتر پردیش میں 50 لاکھ سے زیادہ کی آبادی ہے۔ غازی آباد اور باغپت ضلع میں یہ تعداد ایک لاکھ کے پار پہنچ جاتی ہے۔ دیپک تیاگی بتاتے ہیں کہ تیاگی سماج کو سب سے زیادہ سیاسی نمائندگی کانگریس میں ملی، لیکن اس کے بعد سماج منقسم ہو گیا اور اس کا فائدہ اٹھا کر سیاسی پارٹیوں نے انھیں نظر انداز کر دیا۔ گزشتہ کچھ وقت سے تیاگی سماج بی جے پی کو یکطرفہ ووٹ کر رہا تھا، لیکن اب شاید ایسا نہ ہو۔ تیاگی سماج باغپت، سہارنپور، میرٹھ، غازی آباد، آگرہ، شاہجہاں پور اور مظفر نگر میں بڑی آبادی رکھتا ہے۔

اُبل رہے ہیں تیاگی برادری کے سینکڑوں گاؤں، 21 اگست کو ’شری کانت‘ کے سسرال میں جمع ہونے کی تیاری!

بہرحال، شری کانت تیاگی کی حمایت میں مغربی اتر پردیش کے کئی اضلاع میں تیاگی سماج حمایت میں اتر آیا ہے۔ شری کانت کی حمایت میں تیاگی سماج جگہ جگہ میٹنگیں اور چھوٹی پنچایتیں کر رہا ہے۔ مظفر نگر میں تیاگی سماج نے فرینڈس کالونی واقع تیاگی سبھا بھون میں میٹنگ کر شری کانت تیاگی کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے ارو یہاں اس پر ہوئی تشدد کی کارروائی کو تیاگی سماج کا استحصال قرار دیا گیا ہے۔ میٹنگ میں پولیس انتظامیہ کے ذریعہ شری کانت کی بیوی کو غیر قانونی طور سے حراست میں رکھنے کی تیاگی سماج نے سخت مذمت کی ہے۔ یہاں کہا گیا کہ شری کانت کے بچوں کو بھوکا رکھا گیا اور رشتہ داروں کے پہنچنے پر انھیں غنڈوں کا نام دیا گیا۔ یہاں سماج کے لیڈر ہری اوم تیاگی نے کہا کہ شری کانت کو گالی دینے کی جو دفعات ہیں، اس میں سزا ملنی چاہیے، لیکن انتظامیہ نے اس پر گینگسٹر ایکٹ لگایا ہے، اس کی بیوی کو حراست میں رکھا ہے۔ شری کانت تیاگی کے مکان پر بلڈوزر چلایا ہے اور اگر ایسے وقت میں کوئی رشتہ دار اپنوں سے ملنے گیا تو اسے غنڈہ بتایا گیا۔ کئی گاؤں میں بی جے پی کے بائیکاٹ کے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ ان پر لکھا ہے ’’یہ تاریخی گاؤں سوہنجنی تگان، تیاگیوں کا گاؤں ہے۔ بی جے پی لیڈروں کا اس گاؤں میں داخلہ ممنوع ہے۔ بائیکاٹ بی جے پی، ہم سب کی بھول کمل کا پھول۔‘‘

اُبل رہے ہیں تیاگی برادری کے سینکڑوں گاؤں، 21 اگست کو ’شری کانت‘ کے سسرال میں جمع ہونے کی تیاری!

مظفر نگر کی طرح میرٹھ میں بھی سماج کے کئی اداروں کی مہاپنچایتیں ہوئی ہیں، جن میں یوپی اور اتراکھنڈ کے کئی اضلاع سے تیاگی سماج کے لوگ شامل ہوئے۔ میرٹھ میں راج کمار تیاگی نے کہا ہے کہ شری کانت تیاگی کے کنبوں کی خواتین سے بدسلوکی ہوئی ہے، انھیں کئی دن تک غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھا گیا۔ شری کانت پر گینگسٹر ایکٹ، این ایس اے کی کارروائی غلط ہے۔ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ تیاگی سماج کے واٹس ایپ گروپ میں بھی کافی ناراضگی ظاہر کی جا رہی ہے۔ یہاں بھی 21 اگست کو گینجھا گاؤں میں جمع ہونے پر تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔ پنچایت میں کہا گیا ہے کہ شری کانت پر گینگسٹر ایکٹ لگایا گیا ہے، اسے واپس لیا جائے اور صحیح طریقے سے پورے معاملے کی جانچ کر کے منصفانہ کارروائی کی جائے۔ اگر مطالبہ نہیں مانا جاتا ہے تو میرٹھ سے تیاگی سماج نوئیڈا میں 21 اگست کو 1000 ٹریکٹر کے ساتھ مہاپنچایت میں پہنچے گا۔ غازی آباد، باغپت، ہاپوڑ، بجنور میں آل انڈیا تیاگی برہمن سبھا نے اس طرح کی میٹنگیں کی ہیں۔

اُبل رہے ہیں تیاگی برادری کے سینکڑوں گاؤں، 21 اگست کو ’شری کانت‘ کے سسرال میں جمع ہونے کی تیاری!

سینئر وکیل اور سماجوادی پارٹی کے لیڈر پرمود تیاگی بتاتے ہیں کہ تیاگی سماج کے سینکڑوں گاؤں میں بہت زیادہ ناراضگی ہے۔ خصوصاً نوجوان بہت اُبل رہے ہیں۔ جس طرح سے یہ کارروائی کی گئی ہے وہ انصاف پر مبنی نہیں ہے۔ یہ کھلے عام استحصال کا معاملہ ہے۔ قانون کے مطابق جتنا جرم شری کانت تیاگی نے کیا تھا، اسے اس کی سزا مل جاتی تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں تھا، لیکن انعام کا اعلان کرنا، گینگسٹر بتانا، حوا بنانا، گھر والوں اور رشتہ داروں کا استحصال کرنا، میڈیا کے ذریعہ سماج کو بدنام کرنا جیسے واقعات سے سماج میں انتہائی ناراضگی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پورے گاؤں کے گاؤں غصے میں تمتما رہے ہیں اور وہ بی جے پی سے خفا ہو گئے ہیں۔ سماج کے سامنے بی جے پی کی اصلیت بھی ظاہر ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */