حکومت کی غلط پالیسیوں سے عازمین حج پریشان ہو رہے ہیں: اعظمی

عام طور پر ایک مسافر 40000 روپیے میں مکہ کا سفر کر لیتا ہے لیکن ایئر انڈیا کے ذریعہ حج سفر کے نام پر ہم کو تقریباً ایک لاکھ روپیہ کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

مئو: حج سیوا سمیتی کے قومی صدر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے کہا ہے کہ حج کا سفر کرنے کے لئے گذشتہ کچھ برسوں سےقوانین میں کی جانے والی تبدیلی اور اشیا اور خدمات ٹیکس(جی ایس ٹی) عائد کرنے کی وجہ سے مسافروں کو کافی پریشانی ہو رہی ہے۔

اعظمی نے آج یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ حج کے سفر پر جانے والوں کو سبسڈی نہیں چاہئے لیکن عالمی ٹینڈر کے ذریعہ ان کو اپنے سفر کے لئے ہوائی جہاز کمپنی کو خود منتخب کرنے کی آزادی ہونی چاہئے۔

حج سیوا سمیتی کے صدر نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم تھا کہ 2022 تک ایئر انڈیا کو دی جانے والی حج سبسڈی تدریجاً ختم کردی جائے لیکن مرکز کی مودی حکومت نے اسی برس ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ حج کا سفر کرنے والوں پر کرایہ کا بوجھ بڑھ گیا ہے ۔ عازمین حج کو اس پر اعتراض نہیں ہے۔ حکومت کے ذریعہ ایئر انڈیا کی خدمات حاصل کرنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے اس کو ختم کر کے عالمی ٹینڈر کا انتطام کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر ایک مسافر 40000 روپیے میں مکہ کا سفر کر لیتا ہے لیکن ایئر انڈیا کے ذریعہ حج سفر کے نام پر ہم کو تقریباً ایک لاکھ روپیہ کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ ابھی چار سال پہلے حج سفر میں لگ بھگ ایک لاکھ روپیہ صرف ہوتا تھا۔ اس میں اضافہ کرکے 226000 روپیے کر دیا گیا ہے۔

اعظمی نے کہا کہ مودی حکومت کے ذریعہ حج جیسے مقدس سفر پر اشیاء اور خدمات ٹیکس نافذ کیا ہے جو کسی بھی اعتبار سے انصاف پر مبنی نہیں ہے۔ یہ فیصلہ مذہبی سفر پر جانے والوں کے لئے کافی تکلیف دہ ثابت ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت حج کے سفر پر جانے والوں کے مسائل پر ازسر نو غور نہیں کرتی تو ہم سڑک پر اترنے پر مجبور ہوں گے اور عوام کے درمیان جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔