جمشید پور کے کستوربا کالج میں کورونا بلاسٹ، 69 طالبات متاثر، محکمہ صحت میں کھلبلی

گزشتہ ڈیڑھ سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب جھارکھنڈ میں کسی ایک ہی احاطہ میں اتنی بڑی تعداد میں کورونا کے معاملوں کی تصدیق کی گئی ہے

کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جمشیدپور: جھارکھنڈ کے جمشیدپور میں واقع ایک کالج میں کورونا بلاسٹ ہو گیا ہے اور بڑی تعداد میں طالبات اس وبا سے متاثر پائی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چاکولیا میں واقع کستوربا رہائشی کالج میں 69 طالبات کورونا سے متاثر پائی گئی ہیں۔ تمام متاثر طالبات کو کالج میں ہی آئسولیٹ کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب جھارکھنڈ میں کسی ایک ہی احاطہ میں اتنی بڑی تعداد میں کورونا کے معاملوں کی تصدیق کی گئی ہے۔

چاکولیا کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے انچارج میڈیکل آفیسر ڈاکٹر رنجیت کمار مرمو نے کہا کہ کالج کی وارڈن کی طرف سے متعدد طالبات کو سردی اور کھانسی ہونے کی اطلاع کی گئی تھی۔ پیر کے روز ایک میڈیکل ٹیم نے کالج پہنچ کر 210 طالبات کا طبی معائنہ کیا، جن میں سے 43 کورونا سے متاثر پائی گئیں۔ منگل کو ٹیم نے بقیہ طلابات کا بھی طبی معائنہ کیا اور مزید 23 طالبات کورونا سے متاثر پائی گئیں۔


اس کے بعد ضلع انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کو بھی اس بارے میں آگاہ کیا گیا۔ محکمہ صحت نے اس حوالے سے ضلع کے تمام تعلیمی اداروں کو مانیٹرنگ کے ضروری احکامات دیے ہیں۔ اسکول انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ طالبات کے علاج میں کوئی لاتعلقی نہ دکھائے جو کووڈ پازیٹیو پائی گئی ہیں۔

پوری ریاست کی بات کریں تو ریاست میں کووڈ-19 انفیکشن کی رفتار ایک بار پھر بڑھ گئی ہے۔ کوویڈ کے ایکٹیو کیسز ساڑھے تین ہزار سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں چکولیا کے کستوربا اسکول میں پائے جانے والے کیسوں کو چھوڑ کر کورونا انفیکشن کے 63 نئے کیس درج ہوئے ہیں۔ رانچی میں انفیکشن کے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔ دوسرے نمبر پر مشرقی سنگھ بھوم ہے۔


ریاست میں 6 مارچ تک کووڈ کا ایک بھی کیس نہیں تھا۔ 7 مارچ کو تین کیس سامنے آئے۔ اس کے بعد سے فعال معاملات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ اب ریاست کے 24 میں سے 19 اضلاع میں کووڈ کے فعال مریض ہیں۔ پانچ اضلاع میں ایک بھی مریض نہیں ہے۔ محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ مریضوں کی حالت ایسی نہیں کہ انہیں اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت ہو، تاہم دیکھ بھال اور بچاؤ کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔