آپ بغیر شادی کے کھلے عام ساتھ رہ رہے ہیں، تو لیو-اِن کی رازداری کیسے ختم ہو گئی؟ یو سی سی پر ہائی کورٹ کا سوال
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے لیو-ان ریلیشن شپ کے لازمی رجسٹریشن کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ اگر آپ بغیر شادی کے ساتھ رہ رہے ہیں، تو اس میں رازداری کہاں متاثر ہو رہی ہے؟

نینی تال: اتراکھنڈ میں 27 جنوری کو یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ ہو گیا، جس کے بعد اس کے کئی پہلوؤں پر بحث چھڑ گئی ہے۔ خاص طور پر لیو-اِن ریلیشن شپ کے لازمی رجسٹریشن کے معاملے پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ کئی افراد اس شرط کو نجی زندگی میں مداخلت قرار دے رہے ہیں۔ اسی کے پیش نظر، ہائی کورٹ میں اس قانون کو چیلنج کیا گیا ہے۔
23 سالہ شخص کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کے دوران، اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جی نریندر نے کہا کہ حکومت نے لیو-اِن ریلیشن شپ پر پابندی عائد نہیں کی، بلکہ صرف اس کا رجسٹریشن لازمی قرار دیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب لوگ بغیر شادی کے کھلے عام ساتھ رہ رہے ہیں، تو رجسٹریشن سے رازداری کیسے متاثر ہو رہی ہے؟
جسٹس آلوک مہرا کی بینچ میں درخواست گزار جے تریپاٹھی کے وکیل ابھجئے نیگی نے دلیل دی کہ یو سی سی کے تحت لیو-اِن ریلیشن شپ کا لازمی رجسٹریشن افواہوں کو بڑھاوا دے گا۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے 2017 کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے موکل کی نجی زندگی میں مداخلت کے مترادف ہے، کیونکہ وہ اپنے تعلق کو باضابطہ طور پر رجسٹرڈ نہیں کرانا چاہتے۔
عدالت نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ یو سی سی میں کسی بھی طرح کے عوامی اعلان کی شرط شامل نہیں، بلکہ محض رجسٹریشن کی بات کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر کوئی جوڑا ساتھ رہ رہا ہے، تو یہ اس کے آس پاس کے لوگوں کو معلوم ہوتا ہے۔ اس میں کون سی ایسی رازداری ہے جو متاثر ہو رہی ہے؟ کیا وہ لوگ کسی غار میں چھپ کر رہ رہے ہیں؟
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے ایک حالیہ واقعے کا حوالہ دیا، جہاں بین المذاہب لیو-اِن ریلیشن شپ کی وجہ سے ایک نوجوان کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے عوام میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی شخص پر غیر قانونی دباؤ ڈالا جاتا ہے، تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔
یہ معاملہ ابھی عدالت میں زیر غور ہے اور یو سی سی کے مختلف پہلوؤں پر قانونی بحث جاری ہے۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں یو سی سی کے تحت شادی، طلاق اور لیو-اِن ریلیشن شپ کے قوانین کو چیلنج کرنے والی دو دیگر درخواستیں بھی زیر التوا ہیں، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان قوانین سے شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔