یو پی: معشوقہ سے ملنے گئے دلت نوجوان کو لوگوں نے زندہ جلایا، صدمہ میں ماں کی موت

اعلیٰ ذات کی لڑکی سے محبت کرنے والے دلت نوجوان ابھشنک کو زندہ جلا دیا گیا، اور جب ابھشنک کو زندہ جلائے جانے کی خبر اس کی ماں کو ملی تو وہ برداشت نہیں کر سکی۔ دل کا دورہ پڑنے کے سبب اس کی موت ہو گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے ہردوئی ضلع میں رہنے والے ایک دلت نوجوان کو اعلیٰ ذات سے تعلق رکھنے والی لڑکی سے محبت کرنے کی دلدوز سزا ملی۔ اس شخص کو معشوقہ کے والد نے زندہ آگ کے حوالے کر دیا جس کی علاج کے دوران موت ہو گئی۔ دلت نوجوان کا نام ابھشنک پال تھا اور بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنے پڑوس میں رہنے والی شیوانی گپتا سے بے انتہا عشق کرتا تھا۔ شیوانی کے والد کو یہ محبت منظور نہیں تھی اور انھوں نے ابھشنک کو چارپائی سے باندھ کر زندہ جلا دیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق شیوانی کے والد رادھے گپتا نے گزشتہ اتوار یعنی 15 ستمبر کو اپنے 4 ساتھیوں کے ساتھ مل کر ابھشنک کو چارپائی سے باندھ دیا اور اس پر پٹرول چھڑک دیا۔ اس کے بعد انھوں نے چارپائی میں آگ لگا دی جس کی وجہ سے ابھشنک بری طرح جل گیا۔ ملزم سے جب پولس نے اس بارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگا کہ ’’میں نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ اپنی فیملی کی عزت بچانے کے لیے کیا ہے۔‘‘


پولس اس پورے واقعہ کو آنر کلنگ سے جوڑ کر دیکھ رہی ہے۔ اس واقعہ میں گپتا فیملی کی دو خواتین بھی شامل ہیں۔ اب تک رادھے گپتا اور اس کے دو دوستوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جب کہ دونوں خواتین فرار بتائی جا رہی ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے پولس کوششیں کر رہی ہے اور گرفتار رادھے اور ان کے دوستوں سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔

خبروں کے مطابق بری طرح جھلس چکے ابھشنک کے بارے میں جب اس کی ماں کو پتہ چلا تو اسے دل کا دورہ پڑا اور پھر داغِ مفارقت دے گئی۔ ابھشنک کے چچا اجے پال نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’’ابھشنک اور اس کی ماں کا علاج ایک ہی اسپتال میں ہوا۔ اگر ابھشنک کے چہرے کے کچھ حصوں کو چھوڑ دیا جائے تو اس کا پورا جسم سیاہ پڑ گیا تھا۔ حالانکہ جب ہم اسے اسپتال لے گئے، وہ زندہ تھا اور درد سے چیخ رہا تھا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ابھشنک کی ماں رام بٹی اپنے بیٹے کی حالت جان کر برداشت نہیں کر پائی اور اسے دل کا دورہ پڑا۔ لکھنؤ لے جاتے وقت ان کی موت ہو گئی۔ پھر جب کچھ گھنٹے بعد ابھشنک کو بھی لکھنؤ ریفر کیا گیا تو اس نے بھی راستے میں ہی دَم توڑ دیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Sep 2019, 12:10 PM