راجستھان میں ہنی ٹریپ گینگ کا پردہ فاش، فیس بک پر تاجروں کو بناتے تھے شکار

راجستھان پولیس نے فیس بک پر تاجروں کو پھنساکر بلیک میل کرنے والے ہنی ٹریپ گینگ کو بے نقاب کیا۔ تین ملزمان گرفتار، ماسٹر مائنڈ سمیت دیگر فرار۔ خواتین کے نام پر فرضی پروفائلز بناکر شکار کیا جاتا تھا

<div class="paragraphs"><p>گرفتار، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گرفتار، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کوٹا: اننت پورہ پولیس نے فیس بک کے ذریعے تاجروں کو پھنسا کر رقم بٹورنے والے ہنی ٹریپ گینگ کا پردہ فاش کیا ہے۔ پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا، جبکہ سرغنہ فرار ہے۔

سٹی ایس پی امریتا دوہان کے مطابق یہ گینگ فیس بک پر فرضی پروفائل بنا کر تاجروں کو اپنے جال میں پھنساتا تھا۔ آن لائن بات چیت کے بعد انہیں سنسان جگہ پر ملاقات کے لیے بلایا جاتا، جہاں ان کا اغوا کر کے انہیں بلیک میل کیا جاتا تھا۔

داداباڑی کے رہائشی تاجر پرشانت وجے بھی اسی گینگ کا شکار ہوئے۔ وہ پانچ دن سے فیس بک پر ’مونیکا سنگھانیا‘ نامی پروفائل سے بات کر رہے تھے۔ 25 فروری کو مونیکا نے انہیں اننت پورہ میں کرنیشور مہادیو مندر کے قریب بلایا، جہاں چار افراد نے انہیں اغوا کر کے فون پے کے ذریعے ایک لاکھ روپے ٹرانسفر کروا لیے۔

پولیس نے متاثرہ کی شکایت پر تحقیقات شروع کیں اور ڈیجیٹل شواہد کی مدد سے چیتن جنگنگ، التمش خان اور مجمل خان کو گرفتار کر لیا، جبکہ گینگ کا ماسٹر مائنڈ اور دیگر ملزمان فرار ہیں۔


تحقیقات میں پتہ چلا کہ وگیان نگر کی رہائشی الینا نامی خاتون ساگر اگروال کے ساتھ مل کر کام کرتی تھی۔ وہ ’مونیکا سنگھانیا‘ اور ’آکانکشا سنگھانیا‘ جیسے فرضی ناموں سے فیس بک پروفائل بنا کر تاجروں سے دوستی کرتی، اعتماد حاصل کرتی اور ملاقات کے بہانے بلا کر انہیں گینگ کے حوالے کر دیتی۔

گینگ پہلے بھی متعدد تاجروں کو نشانہ بنا چکا ہے۔ 2024 میں صدّام (کیتھن)، عادل مرزا اور عارف مرزا (ساگود) پر جھوٹے ریپ کے الزامات لگا کر مقدمے درج کرائے گئے، جس کا بعد میں عدالت سے تصفیہ ہو گیا۔ پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کوئی اور بھی اس گینگ کا شکار ہوا ہے تو آگے آ کر شکایت درج کرائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔