چینی قرض ایپس کے بڑھتے خطرات کے درمیان مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستی حکومتوں کو لکھا خط، سخت کارروائی کی ہدایت

مرکزی وزارت داخلہ نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ چینی قرض ایپس نے قومی سیکورٹی، معیشت اور شہری سیکورٹی پر سنگین اثرات ڈالے ہیں۔

آفس وزارت داخلہ، تصویر آئی اے این ایس
آفس وزارت داخلہ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں خودکشی کے کئی معاملوں کے لیے قرض دینے والے چینی ایپس کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ چینی قرض ایپس کے اس بڑھتے ہوئے خطرے کو دیکھتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو آگاہ کیا ہے۔ وزارت داخلہ نے ایک خط لکھ کر ریاستوں سے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت بھی دی ہے۔

مرکزی وزارت داخلہ نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ چینی قرض ایپس نے قومی سیکورٹی، معیشت اور شہری سیکورٹی پر سنگین اثرات ڈالے ہیں۔ اس خط میں ان ایپس کی طرف سے وصولی کے بارے میں فکروں کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان ایپس کے ذریعہ بلیک میلنگ اور ڈرانے ڈھمکانے کی پالیسی کے تحت کام کیا جا رہا ہے۔


وزارت داخلہ نے اخذ کیا ہے کہ ملک بھر سے بڑی تعداد میں ایسی شکایتیں آ رہی ہیں کہ ڈیجیٹل طریقے سے قرض دینے والی غیر قانونی ایپ کمزور اور کم آمدنی والے طبقہ کے لوگوں کو اونچے شرح سود پر کم مدت کے قرض دیتی ہیں اور اس میں کئی چھپی ہوئی فیس بھی ہوتی ہیں۔ آگے کہا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں قرضداروں کے رابطہ، جگہ، تصویروں اور ویڈیوز جیسے خفیہ ڈاٹا کا استعمال کر ان کا استحصال اور بلیک میل کرتی ہیں۔

وزارت داخلہ کے مطابق جانچ میں یہ بھی پایا گیا ہے کہ یہ ایک منظم سائبر جرائم ہے، جسے عارضی ای میل، ورچوئل نمبر، انجان لوگوں کے اکاؤنٹس، فرضی کمپنیوں، ادائیگی سروس فراہم کنندگان، اے پی آئی سروسز، کلاؤڈ ہوسٹنگ اور کرپٹوکرنسی کے ذریعہ انجام دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی جانچ میں ماہرین شامل کیےجائیں۔


وزارت داخلہ نے بتایا کہ اس طرح کے ایپ کووڈ-19 وبا کے دوران زیادہ سامنے آئے، کیونکہ پورے ہندوستان میں کئی لوگوں کو مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور انھیں پیسے کی ضرورت تھی۔ انھوں نے وصولی کے لیے لوگوں کو پریشان کیا، جس کی وجہ سے درجنوں خودکشیوں کے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ وزارت داخلہ نے اس پر سخت کارروائی کرنے کی بات بھی کہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔