تمل ناڈو: حاملہ خاتون کو چڑھایا گیا ایچ آئی وی زدہ خون، تین ڈاکٹر معطل

ایک حاملہ خاتون خون چڑھانے کے بعد ایچ آئی وی سے متاثر ہو گئی۔ ایچ آئی وی زدہ یہ خون سرکاری اسپتال کے بلڈ بینک سے لیا گیا تھا۔ محکمہ صحت نے لاپروائی کے الزام میں 3 لیب ٹیکنیشین کو معطل کر دیا ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کے ایک سرکاری اسپتال میں بڑی لاپروائی سامنے آئی ہے۔ ورُدھ نگر کے سرکاری اسپتال میں ایک حاملہ خاتون کو ایچ آئی وی زدہ خون چڑھا دیا گیا جس کے سبب وہ ایچ آئی وی سے متاثر ہو گئی۔ اس واقعہ کی جانکاری ملنے کے بعد محکمہ صحت نے تین لیب ٹیکنیشین کو لاپروائی کے سبب معطل کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایچ آئی وی زدہ خون سرکاری اسپتال کے بلڈ بینک سے لیا گیا تھا اور گزشتہ 3 دسمبر کو چڑھایا گیا تھا۔

بتایا جا رہا ہے کہ متاثرہ خاتون دوسری بار حاملہ ہوئی تو ایک پرائیویٹ اسپتال میں اسے انیمیا کا پتہ چلا۔ اسے ڈاکٹر کی جانب سے انیمیا کے علاج کے لیے بلڈ چڑھانے کا مشورہ دیا گیا تھا پھر خاتون کے اہل خانہ کو سرکاری اسپتال سے بلڈ ملا تھا جسے اس خاتون کو پرائیویٹ اسپتال میں چڑھایا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسپتال انتظامیہ کے ذریعہ جانچ میں پایا گیا کہ خاتون کو جس نوجوان کا خون چڑھایا گیا اس نے دو سال پہلے سرکاری لیب میں خون عطیہ کیا تھا اور اس وقت اس کے خون کو ایچ آئی اور ہیپاٹائٹس بی سے متاثر پایا گیا تھا۔ حالانکہ اسے ٹیسٹ کے نتیجوں کی جانکاری نہیں دی گئی۔ اب اسی شخص نے گزشتہ مہینے پھر اسپتال میں خون عطیہ کیا۔ اسپتال کے افسران نے بتایا کہ جب تک یہ معلوم چلتا کہ اس کا خون ایچ آئی وی پازیٹو ہے اس وقت تک حاملہ خاتون کو خون چڑھایا جا چکا تھا۔

حاملہ خاتون کو ایچ آئی وی پازیٹو خون چڑھائے جانے کی خبر ہونے کے بعد اسپتال انتظامیہ کے ہوش اڑ گئے اور آناً فاناً میں حاملہ خاتون کو انٹی ریٹرووائرل علاج مہیا کرایا گیا۔ بچے کو بھی ایچ آئی وی ہوا ہے یا نہیں یہ اس کی پیدائش کے بعد ہی پتہ چل پائے گا۔ اس معاملے پر تمل ناڈو محکمہ صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر آر منوہرن کا کہنا ہے کہ خامی دو بار ہوئی ہے۔ ہمیں لیب ٹیکنیشین پر شک ہے، جس نے ایچ آئی وی کا ٹیسٹ نہیں کیا۔ حالانکہ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا بلکہ حادثاتی طور پر ہوا ہے۔ ڈاکٹر منوہرن نے کہا کہ ’’ہم نے جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ فی الحال اس بات کی بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ کیا متاثرہ خون کسی دیگر مریض کو بھی چڑھایا گیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔