ہٹلر بھی انتخابات جیت جاتا تھا کیونکہ اس نے تمام اداروں پر قبضہ کیا ہوا تھا: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ ’گاندھی خاندان‘ کسی سے نہیں دڑتا، وہ ایک نظریہ کے لئے لڑتا ہے اور وہ نظریہ ہندوستانی نظریہ ہے، جس میں بھائی چارہ ہے ایک دوسرے لئے پیار ہے، جہاں ہندو مسلم میں کوئی تفریق نہیں ہے

راہل گاندھی کی پریس کانفرنس / قومی آواز / وپن
راہل گاندھی کی پریس کانفرنس / قومی آواز / وپن
user

سید خرم رضا

نئی دہلی: کانگریس کے ملک گیر احتجاج کے آغاز میں سابق صدر راہل گاندھی نے پارٹی کے دفتر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر حملہ بولا۔ راہل گاندھی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جو دھکماتے ہیں وہ ڈرتے ہیں اور جو عوامی مسائل سے ڈرتے ہیں وہ دھمکاتے ہیں۔ بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری، جی ایس ٹی کا غلط نفاذ، چین کی دراندازی اور اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج کے تحت راہل گاندھی نے بازو پر کالی پٹی باندھ کر صحافیوں ے خطاب کیا۔

بی جے پی کی مستقل انتخابی کامیابی پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا ’’ہٹلر بھی انتخابات جیت جاتا تھا کیونکہ اس نے تمام ادارں پر کنٹرول کیا ہوا تھا۔ اسی طرح آج ہندوستان میں تمام اداروں پر آر ایس ایس اور بی جے پی کا قبضہ ہے۔‘‘

راہل گاندھی نے واضح طور پر کہا کہ ملک میں جمہوریت ایک یادگار بن کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا ’’آپ لوگ جمہوریت کی موت کو محسوس کر رہے ہوں گے۔ 70 سالوں میں جو ملک نے بنایا تھا وہ ختم کیا جا رہا ہے۔ یہ آج کے ہندوستان کی حالت ہے۔ایک ایک اینٹ جوڑ کر ہندوستان بنایا گیا تھا۔‘‘ راہل نے کہا کہ آج حکومت چند سرمایہ داروں کےلئے دو لوگ چلا رہے ہیں باقی لوگوں سے کوئی مطلب نہیں۔


راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس کو کہیں پر بھی آواز نہیں اٹھانے دی جاتی اور کانگریس کیا آج کوئی بھی شخص اگر حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے تو اس کے خلاف سرکاری ایجنسیاں متحرک ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے صحافیوں سے پوچھا کہ کیا ان کو مہنگائی محسوس نہیں ہو رہی۔

راہل گاندھی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حزب اختلاف جو ملک کے لئے لڑتی ہے وہ اداروں کی بنیاد پرلڑتی ہے لیکن آج اداروں پر آر ایس ایس اور بی جے پی کا قبضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور میں کبھی انفراسٹراکچر پر قبضہ نہیں کیا گیا تھا، ان کو پوری طرح سے آزادی دی گئی تھی لیکن آج ہر ادارے اور انفراسٹرکچر پر قبضہ ہے، اس لئے متحرک حزب اختلاف کو عوامی مسائل اٹھانے میں اتنی کامیابی نہیں ملتی لیکن وہ عوامی مسائل اٹھاتے رہیں گے اور کسی سے نہیں ڈریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ جتنا وہ عوام کی آواز اٹھائیں گے اتنے ان پر حملے تیز ہوں گے لیکن یہ حملے ہی ان کو طاقت دیتے ہیں۔

راہل گاندھی نے کہا کہ ڈرتے وہ لوگ ہیں جو عوام کے مسائل حل نہیں کرتے، جو انتخابی وعدوں کو پورا نہیں کرتے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو عوام سے ڈرتے ہیں اس لئے جو عوامی مسائل اٹھاتا ہے اس کو ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں لیکن یہ اس کو ماننے کے لئے تیار نہیں، کورونا سے لوگوں کی اموات ہوئیں لیکن یہ اس سے انکار کرتے ہیں، بڑھتی مہنگائی کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں، حکومت کب تک سچائی سے انکار کر تی رہے گی!


راہل گاندھی نے کہا کہ گاندھی خاندان کسی سے نہیں دڑتا اور وہ ایک نظریہ کے لئے لڑتا ہے اور وہ نظریہ ہندوستانی نظریہ ہے، جس میں بھائی چارہ ہے ایک دوسرے لئے پیار ہے، جہاں ہندو مسلم میں یا اونچ نیچ میں کوئی تفریق نہیں ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ملک کی وزیر خزانہ کو معیشت کے بارے میں کچھ علم نہیں، وہ صرف ایک ترجمان ہیں اس لئے ان کو نہیں معلوم کہ کیسے مہنگائی پر قابو کیا جائے گا اور جی ایس ٹی کا نفاذ کتنا غلط ہے۔

کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے کہا }}ایک طرف راہل گاندھی جیسا رہنما ہے جو ہر سوال کا جوب بغیر کسی کاغذ کے دیتا ہے اور دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی ہیں، جنہوں نے آٹھ سالوں سے کوئی پریس کانفرنس نہیں کی۔‘‘ اس موقع پر راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا گزشتہ 23 سالوں سے گاندھی خاندان کا کوئی فرد کسی عہدے پر نہیں ہے پھر وزیر اعظم گاندھی خاندان سے کیوں ڈرتے ہیں؟


گہلوت نے کہا ’’جمہوریت ختم ہو رہی ہے اور سرکاری ایجنسیوں کی دہشت ہے۔ ہٹلر کے زمانے میں بھی عوام یہ سوچ کر خاموش رہتی تھی کہ یہ سیاسی معاملہ ہے لیکن بعد میں انہیں پچھتانا پڑا۔ اس لئے ہندوستان میں عوام کو اپنی لڑائی کے لئے آگے آ نا پڑے گا۔‘‘ انہوں نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ بھی اپنے رویہ میں تبدیلی لائیں۔ انہوں ’گھر گھر ترنگا‘ مہم پر کہا کہ 1929 میں جواہر لال نہرو نے پہلی مرتبہ ترنگا لہرایا تھا اور کہا تھا کہ جب تک ایک شخص بھی زندہ ہے یہ ترنگا جھکنا نہیں چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔