مہاراشٹر میں درجہ 7 اور 9 کی کتابوں سے مغل حکمران غائب  

‘‘مغلیہ اور اس سے قبل کے مسلم حکمرانوں سے متعلق متعدد حقائق تواریخ کی کتاب سے ہٹا دئے گئے’’

مہاراشٹر اسٹیٹ ایجوکیشن بورڈ کی درجہ سات کی درسی کتاب 
مہاراشٹر اسٹیٹ ایجوکیشن بورڈ کی درجہ سات کی درسی کتاب
user

عمران خان

این ڈی اے کی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے تواریخ کو من مطابق رنگ دینے کی کوشش مسلسل جا رہی ہے۔ حال ہی میں راجستھان کی ایک کتاب میں مغلیہ بادشاہ اکبر اور مہارانا پرتاپ کے درمیان ہوئی جنگ کا فاتح مہارانا پرتاپ کو قرار دیا گیا تھا جب کہ اس بات کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ یوپی کے مغل سرائے ریلوے اسٹیشن کا نام بھی حال ہی میں تبدیل کیا گیا ہے۔ اب مہارشٹر کی بی جے پی شیو سینا سرکار نے نیا کارنامہ انجام دیا ہے اور مغلیہ و دیگر مسلم حکمرانوں کو تاریخ کی کتابوں سے نکال دیا ہے۔ مہاراشٹر اسٹیٹ ایجوکیشن بورڈ نے موجودہ تعلیمی سیشن کے لئے 7 ویں اور 9 ویں کلاس کی تاریخ کی جو درسی کتاب جاری کی ہے اس میں مراٹھا راج کے بانی شیواجی کے بارے میں تفصیل سے معلومات دی گئی ہے۔ ساتھ ہی 7 ویں کلاس کی کتاب سے دور مغلیہ اور اس سے قبل کے مسلم حکمرانوں سے متعلق کئی اہم حقائق ہٹا دئے گئے ہیں۔نئی کتاب میں اس بات کا کہیں ذکر نہیں ہے کہ قطب مینار، لال قلعہ اور تاج محل جیسی شاندار عمارتوں کی تعمیر کن حکمرانوں نے کرائی تھی۔ جب کہ 9یں کلاس کی کتاب میں ایمرجنسی اور بوفورس گھوٹالے کا ذکر کیا گیا ہے۔پرانی اور نئی تاریخ کی کتابوں کے مواد کو طے کرنے والی کمیٹی کے رکن باپوصاحب شندے حقائق میں تبدیلی پر بتاتے ہیں، گزشتہ سال ریاست کے وزیر تعلیم ونود تاوڈے نے آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم کے زیر اہتمام نئے نصاب پر غور کرنے کے لئے ایک میٹنگ بلائی تھی۔ میٹنگ میں یہ محسوس کیا گیا کہ ہمیں جدید واقعات کو تاریخ کی کتابوں میں زیادہ جگہ دینی چاہئے۔ ‘ساتویں کلاس کی کتاب میں برصغیر 9 ویں صدی سے 18 صدی تک کی تاریخ درج کی گئی ہے۔ اس میں اکبر کے دور حکومت کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ اکبر مغل نزول سب سے زیادہ طاقتور بادشاہ تھا جو ہندوستان کو ایک مرکزی حکومت کے تحت لانا چاہتا تھا۔ لیکن اسے مہارانا پرتاپ، چاند بی بی اور رانی درگاوتي کے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑاجو تاریخ میں کافی اہمیت کی حامل ہے۔ جبکہ گزشتہ سال تک اکبر کے بارے میں اسی درسی کتاب میں لکھا تھا کہ اکبر ایک رحم دل اور روادار حکمران تھا جس نے فنون کو تحفظ دیا۔اس کے علاوہ گزشتہ کتاب میں یہ بھی لکھا تھا کہ اکبر نے ہندوؤں پر سے جزیاٹیکس ہٹا دیا تھا اور دین الٰہی نامی نئے مذہب کی شروعات کی تھی۔ اکبر نے ستی کے رواج پر بھی پابندی لگا دی تھی۔ اکبر کے ان تمام کاموں کا نئی کتاب میں کہیں ذکر نہیں ہے۔اس کے علاوہ درسی کتاب سے اس معلومات کو بھی ہٹا دیا گیا ہے کہ افغان حکمرانوں نے ہندوستان میں روپے کا چلن شروع کیا تھا۔ ملک کی پہلی خاتون حکمران رضیہ سلطان، محمد بن تغلق اور شیر شاہ سوری سے متعلق بھی کئی اہم حقائق اور واقعات کو اس نئی کتاب میں جگہ نہیں ملی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Aug 2017, 11:38 AM