نہرو کے سلسلے میں ہونے والی غلط باتوں کو تاریخ مسترد کر دیگی: منموہن سنگھ

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت نہرو کو جس طرح سے غلط طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے، اسے ایک دن تاریخ مسترد کر دیگی اور تمام حقائق کو صحیح تناظر میں دیکھا جائے گا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کو جس طرح سے غلط طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے، اسے ایک دن تاریخ مسترد کر دیگی اور تمام حقائق کو صحیح تناظر میں دیکھا جائے گا۔

منموہن سنگھ نے ایک کتاب کی رسم اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کچھ لوگوں کا کے یک گروپ جس کے پاس یا تو تاریخ پڑھنے کا ظرف نہیں ہے یا وہ جانبداری اور عصبیت میں مبتلا ہونے کی وجہ سے پنڈت نہرو کو غلط تناظر میں پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن تاریخ میں غلط اور جعلی چیزوں کو مسترد کرنے اور انہیں صحیح تناظر میں رکھنے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ ایک دن پنڈت نہرو کے سلسلے میں پھیلائی جانے والی تمام چیزوں کو صحیح تناظر میں دیکھا جائے گا۔


سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پنڈت نہرو نے عدم استحکام کے دور میں ملک کی قیادت کی اور ان کی قیادت میں ہی ملک نے سماجی اور سیاسی اختلاف رائے کو اپنا کر جمہوریت کا راستہ ہموار کیا۔ اپنے زمانے کے عظیم مدبر اور دور اندیش پنڈت نہرو کو ہندوستانی ثقافتی ورثے پر فخر تھا اور اسی وراثت سے فارمولے لے کر انہوں نے جدید ہندوستان کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں مستحکم اور متحرک جمہوریت کےبطور ہندوستان کو دنیا کی ایک بڑی طاقت کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے تو اس کے لئے پنڈت نہرو کو چیف معمار کی حیثیت سے دیکھا جانا چاہیے۔ پنڈت نہرو نہ صرف عظیم رہنما تھے بلکہ عظیم مؤرخ، فلسفی اور عالم تھے۔

سنگھ نے کہا کہ کہ کئی زبانوں پر دسترس رکھنے والے پنڈت نہرو نے جدید ہندوستان کی کئی یونیورسٹیوں، اور ثقافتی اداروں کی بنیاد رکھی۔ آزادی کے بعد ملک کو جو ہونا چاہیے ویسا اب تک نہیں ہوا۔ کتاب 'ہو از بھارت ماتا' میں پروفیسر پرشوتم اگروال اور پروفیسر رادھاكرشنن نے نہرو کو صحیح تناظر میں دکھانے کی کوشش کی ہے۔ اس کتاب میں نہرو کی سوانح عمری سمیت ان مختلف کتابوں کے اقتباس، ان کی تقریر اور انٹرویو کے اقتباس مرتب کیےگئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */