یو پی: ہسٹری شیٹر کو گرفتار کرنے گئی پولس پر حملہ، ڈی ایس پی سمیت 8 پولس اہلکار شہید

پولس پر بدمعاشوں کے حملے کی جگہ سے کچھ دوری پر مزید ایک انکاؤنٹر ہوا جہاں پولس نے تین جرائم پیشوں کو موت کی نیند سلا دیا۔ پولس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تینوں وہی جرائم پیشے ہیں جو وکاس دوبے کے ساتھ تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں جرائم رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور پولس اہلکاروں پر حملے کی خبریں بھی اکثر و بیشتر آتی رہتی ہیں۔ ایک بار پھر یو پی میں بدمعاشوں کی کارستانی سامنے آئی ہے جس میں کئی پولس اہلکاروں کے شہید ہونے کی خبر ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کانپور میں ہسٹری شیٹر کو گرفتار کرنے کے لیے پہنچی پولس پر شرپسندوں نے حملہ کر دیا جس میں ڈی ایس پی سمیت 8 پولس اہلکار شہید ہو گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ کانپور کے چوبے پور علاقے میں پولس ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کو پکڑنے گئی تھی، لیکن اچانک پولس ٹیم پر ہی حملہ ہو گیا جس میں ڈی ایس پی بلہور دیویندر سمیت دیگر 8 پولس والے شہید ہوگئے۔ واقعہ میں 7 پولس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی خبریں مل رہی ہیں۔

پولس ترجمان نے واقعہ کے تعلق سے میڈیا کو بتایا کہ جمعرات کی دیر شب تقریباً 1 بجے پولس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ بلہور دیویندر مشرا کی قیادت میں بٹھور، چوبے پور، شیو پور تھانوں کی پولس ٹیمیں مجرم وکاس دوبے کو پکڑنے وکرو گاؤں پہنچی تھیں۔ محاصرہ کرتے ہوئے بدمعاشوں کی گرفتاری کے لئے جال بچھایا گیا، لیکن اسی دوران مجرموں کو پولس کے آنے کی خبر لگ گئی۔ اچانک بدمعاشوں نے چھت پر چڑھ کر پولس پر گولی باری شروع کردی اور پولس ٹیم کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔


بتایا جاتا ہے کہ ڈی ایس پی بلہور دیویندر کمار مشرا کے علاوہ بدمعاشوں کے حملہ میں جو دیگر پولس اہلکار شہید ہوئے ہیں ان میں 3 سب انسپکٹر اور 4 سپاہی شامل ہیں۔ دیویندر کمار مشرا کے علاوہ دیگر جو پولس اہلکار شہیدوں ہوئے ہیں ان میں مہیش یادو، انوپ کمار، نیبو لال، سلطان سنگھ، راہل، جتیندر اور ببلو شامل ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے مطابق کانپور میں پولس ٹیم پر بدمعاشوں کے حملے کی جگہ سے ہی کچھ دوری پر مزید ایک انکاؤنٹر ہوا جہاں پولس نے تین جرائم پیشوں کو موت کی نیند سلا دیا۔ پولس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تینوں وہی جرائم پیشے ہیں جو وکاس دوبے کے ساتھ تھے۔ جہاں تک وکاس دوبے کا سوال ہے، وہ فی الحال پولس کی گرفت سے دور ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔