مالیگاؤں میں سی اے اے کے خلاف ہندو-مسلم اتحاد کا عدیم المثال مظاہرہ

مولانا عمرین نے کہا کہ یہ یاد رکھنا اس ملک کے کسی بھی مذہب، کسی بھی زبان پر اگر آنچ آئے گی تو ہم اس کے خلاف ہوں گے، یہ احتجاج صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ سبھی مذاہب کے ماننے والوں کا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مالیگاؤں: صبح دس بجے سے شہر مالیگاؤں کی گلیوں اور راستوں پر انقلاب زندہ باد، CAA اور NRC قانون واپس لو، واپس لو، مودی سرکا مردہ باد کے نعروں سے شہر کی فضا گونج اٹھی، شہر بھر میں ریلی کا انعقاد کرتے ہوئے شہیدوں کی یادگار پر منعقدہ دو لاکھ کے پر ہجوم تاریخی اجلاس عام سے مولانا عمرین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اسی مجاھد آزادی کی اولاد ہیں جنہوں نے اپنی قربانیاں دے کر اس ملک کو آزادی دلائی، ہم یہ اعلان کرنا چاہتے ہیں کہ آج بھی اگر اس ملک کے لئے قربانی کی ضرورت پڑی تو ہم اپنی اور اپنے اہل و عیال کی قربانی پیش کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وقت پڑے گا تو ہمارا پانچ پانچ سال کا بچہ بھی اپنے لہو کا ایک ایک قطرہ دے دے گا، فرعون کی لاش کو دیکھئے کہ اس کا حال کیا ہوا؟ آج آپ کے پاس جو اقتدار ہے وہ بہت چھوٹا ہے، سٹیزن شپ ایکٹ ظالمانہ قانون ہے، یہ دستور کوئی معمولی دستور نہیں ہے، ہمارے ملک میں جو گنگا جمنی تہذیب ہے۔ جیسا ہمارا دستور ہند ہے ویسا دستور میں قسم کھا کر کہتا ہوں کے دنیا میں کہیں نہیں ہے۔


انہوں نے کیا کہ یاد رکھنا اس ملک کے کسی بھی مذہب، کسی بھی زبان پر اگر آنچ آئے گی ہم اس کے خلاف ہوں گے، یہ احتجاج صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکی سبھی مذاہب کے ماننے والوں کا ہے، ابھی تو ہم یہیں تک پہنچے ہیں تو ان کی نیند اڑ گئی ہے، اگر آگے گئے تو کیا ہوگا آپ سمجھ لیجیے، دستور ہند کمیٹی کا کام ابھی ختم نہیں ہوا ہے یہ آگے بھی جاری رہے گا جس میں اسی طرح بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے آپ کو شامل ہونا ہے۔

رکن اسمبلی مفتی اسمعیل قاسمی نے کہا کہ شہریت ترمیمی بل کی مخالفت میں آج اتنا بڑا جلوس شہیدوں کی یادگار کے پاس کیا گیا ہے جس کی قیادت مسّلم پرسنل لا بورڈ کے سیکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے کی، انہوں نے کہا کہ آج کا یہ احتجاج رائیگاں نہیں جاۓ گا، آج اتنے بڑے جلوس کے بعد بھی کسی کو ذرّہ برابر بھی تکلیف نہیں ہوئی ہے، دفعہ نمبر 14 میں ہر مذہب کے لوگوں کو ہندوستان میں رہنے کا حق ہے اور دفعہ نمبر 15 میں بنا کسی بھید بھاؤ کے ہر مذہب کے لوگوں کو ملک میں رہنے کا حق حاصل ہے، لیکن شہریت ترمیمی قانون میں مسلمانوں کو چھوڑ کر سبھی مذہب کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو آئین کے خلاف ہے۔


اسمعیل قاسمی نے کہا کہ آج پورا ہندوستان اس بل کو لے کر سراپا احتجاج ہے، ہمارے علماء نے جس طرح قربانی پیش کی تھی جس کے بعد ہمیں آزادی ملی تھی اگر آج بھی ہمارے علماء یہ کہہ دیں تو ایک مرتبہ پھر قربانی پیش کرنی ہوگی۔ ہم اس ملک میں عدم تعاون پیش کر کے یہ بتا دیں گے اس ملک میں امن ہم سے ہے ہم ہیں تو اس ملک میں امن و امان ہے، ملک کے طلبا پر تشدد ہٹلر شاہی ہے، جو جرنل ڈائر نے کیا تھا آج وہی امت شاہ کر رہا ہے۔

وہیں ڈاکٹر سعید فارانی نے کہا کہ ہندوستان جیسا ملک پوری دنیا میں کہیں نہیں ہے جہاں ایک ساتھ کئی مذہب کے لوگ ساتھ رہتے ہیں کسی بھی ملک کا دستور اس کی ریڑھ کی ہڈی ہوتا ہے اگر وہی ہڈی ٹوٹ جاۓ تو وہ ملک نہیں رہے گا، اس ملک میں جب بھی مصیبت آئے گی، تب تب اس ملک کی سرحد پر یہی نوجوان اپنے سینے پر گولیاں کھاۓ گے، جب تک یہ نوجوان رہیں گے اس ملک کا کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔مولانا عمرین محفوظ رحمانی کی قیادت میں نکلنے والے اس احتجاج ریلی کو صد فی صد کامیابی ملی جس میں شہر کے سبھی سیاسی سماجی، ملی و تعلیمی شخصیات سمیت شہریوں کی جانب سے مکمّل تعاون و حمایت حاصل ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔