ہندو برادری صرف 'ملہار سرٹیفکیٹ' والی دکانوں سے مٹن خریدے، تاکہ ملاوٹ اور حلال گوشت سے بچا جا سکے: نتیش رانے
مہاراشٹر کے وزیر نتیش رانے نے 'ملہار سرٹیفیکیشن ڈاٹ کام' لانچ کرتے ہوئے کہا کہ ہندو برادری صرف ان دکانوں سے مٹن خریدے جنہیں یہ سرٹیفکیٹ حاصل ہو، تاکہ حلال ملاوٹ سے بچا جا سکے
نتیش رانے، تصویر انسٹاگرام (@nitesh.rane23)
ممبئی: مہاراشٹر حکومت کے وزیر اور بی جے پی کے رہنما نتیش رانے نے پیر کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے 'ملہار سرٹیفیکیشن ڈاٹ کام' ویب سائٹ کا آغاز کیا ہے۔ ان کے مطابق، اس سرٹیفکیٹ سے تصدیق شدہ دکانوں سے خریدے گئے مٹن میں کسی قسم کی ملاوٹ نہیں ہوگی اور ہندو برادری کو صرف جھٹکا مٹن ہی ملے گا۔
نتیش رانے نے نیوز ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا، "ہم نے 'ملہار سرٹیفیکیشن ڈاٹ کام' ویب سائٹ لانچ کی ہے، جہاں ہندو برادری حلال گوشت سے بچ سکے گی اور ملاوٹ سے پاک جھٹکا مٹن دستیاب ہوگا۔ ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ہندو برادری کو کسی بھی طرح کا ناقص گوشت نہ ملے۔‘‘
انہوں نے ہندو برادری سے اپیل کی کہ وہ اس ویب سائٹ پر جا کر ان دکانوں کی فہرست دیکھیں جو اس سرٹیفکیٹ کے تحت کام کر رہی ہیں۔ رانے نے کہا، "یہ دکانیں ہندو برادری کے لیے قابلِ اعتماد ہوں گی، لہٰذا صرف انہی دکانوں سے خریداری کرنی چاہیے تاکہ کمیونٹی کو مضبوط بنایا جا سکے۔‘‘
رانے نے مزید کہا، "میں ہندو برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جتنا ممکن ہو، ملہار سرٹیفیکیشن سے تصدیق شدہ دکانوں سے ہی مٹن خریدیں اور ان دکانوں سے اجتناب کریں جہاں یہ سرٹیفکیٹ موجود نہیں ہے۔ اس سے نہ صرف ہندو برادری کے نوجوانوں کو اقتصادی طور پر مضبوط ہونے کا موقع ملے گا بلکہ انہیں کاروبار کے بہتر مواقع بھی فراہم ہوں گے۔‘‘
واضح رہے کہ اس سے قبل نتیش رانے نے مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے کے ایک بیان پر بھی سخت ردعمل دیا تھا۔ راج ٹھاکرے نے حالیہ مہاکمبھ کے دوران گنگا کے پانی کے بارے میں کہا تھا کہ وہ اسے نہ تو پی سکتے ہیں اور نہ چھو سکتے ہیں، کیونکہ لاکھوں افراد کے اشنان کے بعد پانی آلودہ ہو جاتا ہے۔
اس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے نتیش رانے نے کہا تھا کہ راج ٹھاکرے کو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں چلائے جانے والے 'نمو گنگے' صفائی مہم کی مکمل معلومات نہیں ہیں۔ رانے نے مزید کہا تھا کہ کسی کو بھی ہندو مذہب کی توہین کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔