سی اے اے کے نام پر تشدد نہیں رکا تو ہندؤوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا: وی ایچ پی

وی ایچ پی کے سکریٹری جنرل نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کیے جا رہے مبینہ احتجاج کی آڑ میں پرتشدد وارداتیں ملک بھر میں ہو رہی ہیں، جو اب ناقابل برداشت بنتی جارہی ہیں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہل: وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی )نے شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں مبینہ تشددکی سخت مذمت کرتے ہوئے جمعہ کو متنبہ کیا کہ اس قانون کے خلاف احتجاج کے بہانے ہندؤوں پر حملے نہیں رکے تو سماج کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو سکتا ہے۔

وی ایچ پی کے بین الاقوامی سکریٹری جنرل ملند پرانڈے نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ ’’شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کیے جا رہے مبینہ احتجاج کی آڑ میں پرتشدد وارداتیں ملک بھر میں ہو رہی ہیں، جو اب ناقابل برداشت بنتی جارہی ہیں ۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ’’جھارکھنڈ کے لوہر دگا جیسے علاقوں میں ہندوؤں پر سرے عام جان لیواحملے ہورہے ہیں ،راج دھانی دہلی بھی تشددسے نہیں بچی ۔ان مبینہ مظاہروں کی وجہ سے دہلی میں جگہ جگہ لاکھوں لوگوں کے ذریعہ اہم سڑکوں اور پارکوں پر غیر قانونی طریقہ سے نہ صرف قبضے ہورہے ہیں بلکہ مسلم اکثریتی علاقوں میں غیر مسلموں کا جینا مشکل ہوگیاہے ۔‘‘


انھوں نے یہ بھی کہاکہ جس قانون کا کسی بھی ہندستانی کمیونٹی کی شہریت سے کوئی لینا دینا ہی نہیں ہے ،اس کے نام پر کانگریس سمیت کچھ دیگر اقلیتوں کی نازبرداری کرنے والی سیاسی پارٹیاں اور ہندمخالف طاقتیں عوام کو گمراہ کرنے کا ایک خطرناک کھیل کھیل رہی ہیں جسے بلاتاخیر روک کر انکے خلاف سخت کارروائی کرنا انتہائی ضروری ہے ۔اگر یہ تشددنہیں رکا تو ہندو سماج کے صبر ٹو ٹ جائیگا۔

پرانڈے نے دہلی کے شاہین باغ اور خوریجی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ’’ ایک طرف شاہین باغ میں پچھلے سواماہ سے اترپردیش سے جوڑنے والی اہم شاہراہ کو روک کر وہاں ہندوؤں اور ملک کے خلاف نعرے لگاکر لوگوں کو اکسا یاجارہاہے تو خوریجی کے ویویکا نند آشرم پر پتھراؤ کےساتھ اسکے آس پاس ڈی ڈی اے پارک کی سرکاری زمین پر رازدارانہ طریقہ سے مسجد کی تعمیر کا کا م کیا جا رہا ہے۔ اسے جلد از جلد روکا جانا انتہائی ضروری ہے ۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Jan 2020, 10:30 PM