ہندو سینا نے ’بابر روڈ‘ کا نام بدل کر ’ایودھیا مارگ‘ کر دیا، خبر ملی تو دہلی پولیس نے اسٹیکر نوچ ڈالا!

ہندو سینا کارکنان کا کہنا ہے کہ جب سپریم کورٹ کا حکم صادر ہونے کے بعد ایودھیا میں بابر کا متنازعہ ڈھانچہ (بابری مسجد) ختم کر دیا گیا تو پھر دہلی میں ’بابر روڈ‘ بھی نہیں ہونا چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

ایودھیا میں 22 جنوری کو رام مندر کی پران پرتشٹھا ہونے والی ہے اور اس سے پہلے پورے ملک میں بڑا ہندو طبقہ جشن کی تیاریاں کر رہا ہے۔ حالانکہ ہندو طبقہ میں کچھ ایسے گروہ بھی ہیں جو 22 جنوری کو پران پرتشٹھا تقریب منقعد کیے جانے پر اعتراض ظاہر کر رہے ہیں۔ لیکن ہندوتوا بریگیڈ تو پورے ملک میں کچھ الگ ہی ماحول بنانے پر آمادہ ہیں۔ اس کا نظارہ آج دہلی میں دیکھنے کو ملا جب بابر روڈ پر لگے ایک بورڈ میں ہندو سینا کارکنان نے ’ایودھیا مارگ‘ کا اسٹیکر چسپاں کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتہ کی صبح نئی دہلی میں ہندو سینا کارکنان نے بابر روڈ کا نام بدل کر ایودھیا مارگ کر دیا۔ ہندو سینا کے لوگوں نے ہوٹل للت کے باہر لگے بورڈ پر ’ایودھیا مارگ‘ کا بھگوا اسٹیکر لگا دیا۔ جب اس کی خبر ملی تو دہلی پولیس موقع پر پہنچی اور ’ایودھیا مارگ‘ لکھا ہوا اسٹیکر نوچ کر ہٹا دیا۔ مشہور فیکٹ چیکر محمد زبیر نے اسٹیکر ہٹائے جانے کی ویڈیو اپنے ’ایکس‘ ہینڈ پر شیئر کی ہے۔


ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندو سینا کارکنان ’بابر روڈ‘ کا نام اس لیے بدلنا چاہتے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بابر کے بنائے گئے ڈھانچہ (بابری مسجد) کو ختم کر دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب سپریم کورٹ کا حکم صادر ہونے کے بعد ایودھیا میں بابر کا متنازعہ ڈھانچہ (بابری مسجد) نہیں رہا، تو پھر دہلی میں ’بابر روڈ‘ بھی نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے بابر روڈ کا نام بدلنے کا مطالبہ بھی کیا۔

قابل ذکر ہے کہ کئی مواقع پر دہلی کی اس سڑک کا نام بدلنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بی جے پی لیڈر وجئے گویل نے بھی ایک بار دہلی میں ’بابر روڈ‘ کا نام بدلنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ بابر نے ہندوستان پر حملہ کیا اور ایودھیا میں رام مندر کو منہدم کر دیا تھا۔ اس لیے بھومی پوجن سے پہلے سڑک کا نام بدل کر ’5 اگست مارگ‘ رکھا جانا چاہیے۔ حالانکہ ان کا یہ مطالبہ رام جنم بھومی پوجن کے وقت پورا نہیں ہوا اور اب بھی سڑک کا نام بابر روڈ ہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔