ہندو مہاسبھا کا مطالبہ، ہماچل حکومت ماں جوالا جی پربندھک کمیٹی سے مسلم اراکین ہٹائے

ہماچل کی حکومت نے جوالا جی انتظامیہ میں مسلمانوں کو جگہ دیکر غداری کی ہے جس کو ہندوسماج کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرے گا۔

فائل علامتی تصویر آئی اےاین ایس
فائل علامتی تصویر آئی اےاین ایس
user

یو این آئی

اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے ہماچل پردیش کی حکومت سے مانگ کی ہے کہ سدھ پیٹھ ماں جوالا جی مندر کانگڑا کی پربندھک کمیٹی میں شامل دو مسلم اراکین کو فوری طورپر ہٹایا جائے۔

اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی قومی صدر اور نیتا جی سبھاش چندر کی پڑپوتی راجے شری چودھری، قومی نائب صدر انل ترپاٹھی اور مہاسبھا کے ترجمان آچاریہ پنکج شرما نے اتوار کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ ہماچل پردیش کی بی جے پی حکومت میں انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس اور ماں جوالا جلی سدھ پیٹھ کانگڑا کے منیجر اور وہاں کے ڈی سی راکیش پرجاپتی نے 19مارچ 2021کو خط نمبر 314-315جاری کرکے مندر پربندھکوں میں دو نئے اراکین جشن دین اور شوقین محمد کو شامل کردیا ہے۔ انہیں ڈی سی آفس میں ہی انتظامات دیکھنے کے لئے پوسٹ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماچل کی حکومت نے جوالا جی مندر انتظامیہ میں مسلمانوں کو جگہ دیکر غداری کی ہے جس کو ہندوسماج کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرے گا۔


ہندو مہاسبھا کے لیڈروں نے کہاکہ اب ان مسلمان اراکین کو مندر میں آنے والے چڑھاوے سے ہی تنخواہ بھی دی جائے گی۔ جو مکمل طورپر ہندو مذہب کے خلاف کام ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج تک کسی بھی مسلم ادارے، تنظیم، مسلمانوں کے مذہبی انتظامات میں کسی ہندو کو جگہ نہیں دی گئی تو پھر ہماچل حکومت نے کیسے یہ فیصلہ کرکے ہندو مخالف قدم اٹھایا۔ مہاسبھا نے وارننگ دی کہ اگر ان دونوں مسلمانوں کو مندر انتظامیہ سے باہر نہیں کیا گیا تو ہندو مہاسبھا کی طرف سے جدوجہدشروع کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔